لکھنؤ(آئی این ایس انڈیا)
شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) اور اےن آرسی کو لے کر جاری بحث کے درمیان لکھنؤ یونیورسٹی نے سی اے اے کو کورس میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔یونیورسٹی کے فیصلے سے اب ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے یونیورسٹی انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب معاملہ عدالت میں ہے تو اسے کورس میں شامل کیوں کیا جا رہا ہے۔بتا دیں کہ لکھنؤ یونیورسٹی میں پولیٹکل سائنس کے کورس میں شہریت ترمیم قانون کے بارے میں پڑھایا جائے گا۔خود، سیاسی سائنس کی ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ (اےچ اوڈی) ششی شکلا نے اس کی تصدیق کی ہے۔ششی شکلا نے بتایاکہ پولیٹکل سائنس کے کورس میں ہم سی اے اے شامل کریں گے،اس وقت یہ سب سے زیادہ ضروری موضوع ہے اور اسے ضرور پڑھایا جانا چاہئے۔ششی شکلا نے مزید بتایاکہ اس میں بتایا جائے گا کہ سی اے اے کیا ہے اور یہ کیوں اور کس طرح نظر ثانی کی گئی۔ ادھر بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے یونیورسٹی میں سی اے اے پڑھائے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے یوگی حکومت پر نشانہ لگایا ہے۔مایاوتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیاکہ سی اے اے پر بحث وغیرہ تو ٹھیک ہے لیکن کورٹ میں اس پر سماعت جاری رہنے کے باوجود لکھنؤ یونیورسٹی کی طرف سے اسے نصاب اور تقسیم شہریت قانون کو کورس میں شامل کرنا مکمل طور پر غلط اور غیر منصفانہ ہے۔بی ایس پی کا سخت مخالفت کرتی ہے اور یوپی میں اقتدار میں آنے پر اسے ضرور واپس لے لے گی۔