عورتوں نے اپنے آنچل کو بنایا پرچم ، لگائے فلک شگاف نعرے 

ڈھاکہ میں دھرنے کے چھٹے دن بھی عورتوں نے کی شرکت ، برادران وطن کی ایک بڑی تعداد کی بھی رہی موجودگی ۔ 
موتیہاری ( فضل المبین ) 
ضلع کے آزاد باغ ڈھاکہ (شکتی شنکر پیٹرول پمپ ڈھاکہ) میں ذریعہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر) کے خلاف آج چھٹھے دن بھی عورتوں کو بول بالا رہا ۔جبکہ ایک بڑی تعداد برادران وطن کی موجود رہی ۔ عورتوں نے آج جم کر فلک شگاف نعرے لگائے اور حکومت ہند سے اس قانون کو ختم کرنے کی اپیل کی ۔ عورتوں کی ایک بڑی تعداد ہاتھ میں قومی پرچم لیکر لہرا رہی اور آپسی اخوت و بھائی چارے کی گیت گا رہی تھی ۔ دھرنے کے چھٹے دن کا آغاز بھی قومی ترانے سے ہوا بعدہ آئین کی تمہید پڑھی گئی اور انقلابی نعرے بھی لگائے گئے۔
  آج کی دھرنے کی صدارت ودیانند رام نے کی ۔  جبکہ نظامت کے فرائض کو راجیش کمار رام نے ادا کیا ۔ اسکے بعد دلت ادھیکار منچ کے ریاستی صدر کپلیسور رام نے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: سی اے اے اقلیتوں کے ساتھ ساتھ دلتوں کے لئے بھی اتنا ہی خطرناک ہے۔  دلت اور اقلیتی معاشرے اسی جگہ کے ہیں ، ان کے خلاف کسی کالے قانون کی اجازت نہیں ہوگی۔  جسٹس ڈیموکریٹک فورم کے ایڈوکیٹ پنکج شویتاب نے کہا کہ: ہمارے آباؤ اجداد نے جو قانون بنایا تھا اس میں ہندوستان کے تمام معاشروں کے لوگوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہیں اور آج کی سنگھی قوتیں اس میں منوواد لا رہی ہیں ، او بی سی دلت اور اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں  اسے چھیننے کی سازش کی جارہی ہے۔  لیکن ہم منوواد کے قانون کو نہیں بلکہ بابا صاحب کے قانون کو قبول کریں گے ، یہ کالا قانون آئین کے آرٹیکل 14 ، 15 ، 21 اور 25 کے خلاف ہے۔  روپش کمار نے کہا کہ دلت او بی سی اور اقلیت اس قانون کے خلاف ہیں۔  سوربھ کمار نے سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی پر بھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ مسہر وکاس منچ کے امر سنگھ نے کہا کہ آئین نے یہ حق دیا ہے کہ مسہر معاشرے کے لوگوں کو وہ حقوق مل چکے ہیں جو انسان کو ملنے چاہیں۔  عادلہ پرویز نے انقلابی شاعری پڑھی وہیں سعدیہ رحمت ، صدف ناز ، فرحانہ قمر ، فلک ناز ، جبہ ، شبنم ، اور شمیمہ خاتون وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔