افغانستان میں شدید برف باری اور برفانی تودے گرنے کے سبب ملک کے وسط میں 21 افراد کی ہلاکت اور دس دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
کابل (ایم این این )
مرکزی افغان صوبے دائی ک±نڈی میں پانچ روز سے جاری شدید برف باری اور برفانی تودوں کی زد میں آ کر کم از کم اکیس افراد ہلاک ہوئے۔ صوبائی گورنر نے اس بارے میں آج جمعرات کو ایک خصوصی اجلاس کے بعد تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے افراد میرامور صوبے کے ڈسٹرکٹ سنگ تخت و بندر میں تھے۔ موسم کی خرابی کے سبب انہوں نے اس صوبے کے رہنے والوں کو ہنگامی صورت حال ختم ہونے تک غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنے سے باز رہنے کی ہدایت کی۔
قبل ازاں آج ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ایک عہدیدار حسیب اللہ شیخانی نے ڈی پی اے کو بتایا تھا کہ صوبے میں پچھلے تین دنوں میں برفانی تودے گرنے کے سبب چھ افراد کی موت ہوئی ہے اور 23 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ اعداد و شمار ابتدائی تھے کیونکہ سڑکیں بند تھیں اور شدید برف باری کی وجہ سے کئی صوبوں میں سروے کے لیے ٹیمیں بھیجنا ممکن نہیں تھا۔ شیخانی نے مزید بتایا کہ چھ مکانات تباہ ہوچکے ہیں، جبکہ 20 دیگر کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
محمد علی اروزگانی جو صوبہ دائی کنڈی کے نائب گورنر ہیں، انہوں نے ایک خاندان کے چھ افراد کی موت اور ایک فرد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ یہ واقعہ بدھ کی رات دیر گئے حصارِ رباط۔ نامی گاو¿ں میں برفانی تودے گرنے کے سبب پیش آیا۔
اروزگانی نے مزید کہا کہ جمعرات کی صبح گاو¿ں بامشیر میں ایک اور گھر برفانی تودے کی زد میں آیا۔ انہوں نے کہا، ”گھر کے اندر کے لوگ ابھی زندہ ہیں اور مقامی رہائشی انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔“ مقامی اہلکاروں کے مطابق ب±دھ سے جانوروں کے ایک اصطبل میں درجنوں بھیڑیں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔
اروزگانی نے ایک اور افسوسناک حادثے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ دو دن پہلے اسی صوبے کے ضلع اشترلی میں ایک حاملہ عورت اور اس کا نوزائیدہ بچہ بھی فوت ہوگیا تھا۔
افغانستان کے بیشتر علاقوں میں شدید برفباری کے سبب کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوگیا ہے۔
اروزگانی کے مطابق اشترلی میں سڑکیں برفباری کی وجہ سے بند ہیں اس لیے مقامی رہائشی مرنے والوں کو دفنانے میں ناکام رہے۔ سالنگ پاس کے جنوبی حصے کو ، جو ملک کے اہم ترین راستوں میں سے ایک ہے ، جمعرات کو شدید برف باری اور برفانی تودے کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق متاثرہ ضلعے کے قریب سبھی دیہات کو جانے والے راستے گزشتہ تین روز سے بند ہیں اور رہائشیوں کی طبی امداد تک رسائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔اوروزگانی کے بقول، ”مرکزی حکومت برفانی تودوں میں پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے بدھ کے روز ہیلی کاپٹر تعینات کرنے کے لیے تیار تھی لیکن اس علاقے میں برف اتنی زیادہ پڑی ہے کہ ہیلی کاپٹر اترنے کی کوئی جگہ میسر نہیں تھی۔“