شاہین باغ سی اے اے کے خلاف احتجاج کی علامت بن چکا ۔ سرکار سے پوچھا جائے کہ اب تک اس نے بات چیت کیوں نہیں کی :ملی کونسل

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
شاہین باغ متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیلئے مشعل راہ اور علامت بن چکاہے ۔ اسے منتقل کرنا یا دوسری جگہ شفٹ کرانا اس تحریک کو کمزور کرنے اور نقصان پہونچاناہوگا ۔یہ احتجاج آئین اور دستور کو بچانے کیلئے ہے ۔ یہ عوام کا بنیادی حق اور فریضہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں احتجاج عوام کا بنیادی حق ہوتاہے اور حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کرے ۔ مذاکرات کرے لیکن یہاں الٹاہورہاہے ۔ مظاہرین سے بات چیت کرنے کے بجائے اس بات پر مظاہرین سے بات ہورہی ہے کہ وہ کہیں اور جاکر احتجاج کریں۔ اگر مظاہرین کہیں اور جاکر احتجاج کرتے ہیں تو بنیادی طور پر انہیں نقصان پہونچے گا اور احتجاج کی روح اور بنیادی طاقت سرد پڑجائے گی ۔
انہوں نے کہاشاہین باغ کی جگہ کو خالی کرانے کیلئے دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ نے جو قدم اٹھایاہے وہ مناسب ہے اور بات چیت کار استہ اختیار کیا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری اور اہم ہے کہ سپریم کورت حکومت کو نوٹس جاری کرکے یہ پوچھے کہ کہ سرکار دوماہ گزر جانے کے باوجود مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کررہی ہے ۔ احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کیوں سرکار کرنا نہیں چاہتی ہے ۔مظاہرین کی بات سننے سے کیوں گریز کررہی ہے سرکار ؟۔ کیا جمہوریت کی خلاف ورزی نہیں ہے ، کیوں عوام کی حلق تلفی نہیں ہے ۔
انہوں نے کہ مہاتماگاندھی کے ستیہ گرہ کو نقصان پہونچانے کی کوشش ہوئی تھی کیوں کہ وہ احتجاج کی علامت بن چکاتھا اسی طرح شاہین باغ آج سی اے اے کے خلاف ہونے والے سبھی احتجاج کا مرکز اور علامت بن چکاہے ۔اس لئے پروٹیسٹ کی جگہ کو منتقل کرنے کے سلسلے میں بات چیت کرنے یقینی طور پر نقصان پہونچانا ہوگا ۔