سعودی عرب: کوڑے کی سزا کے بعد کمسن مجرموں کو پھانسی دینے کی سزا بھی ختم

شاہی فرمان کے مطابق کم عمری میں جرم کا ارتکاب کرنے والوں کی پھانسی کی سزا کو زیادہ سے زیادہ 10 سال کی سزا میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس کی میعاد مجرمین ’بچوں کے حراستی مراکز‘ میں گزاریں گے۔
ریاض: اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال پر دستخط کے بعد اب سعودی عرب میں کم عمری میں جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو پھانسی کی سزا نہیں دی جائے گی۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی طرف سے یہ اعلان ملک میں کوڑوں کی سزا ختم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کا انسانی حقوق کا ریکارڈ دنیا میں سب سے بُرا سمجھا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں اظہار رائے کی آزادی کو کچلا جاتا ہے اور حکومت پر تنقید کرنے والوں کی من مانی گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔ سرکاری انسانی حقوق کمیشن کے صدر عواد العواد کی جانب سے کل جاری بیان میں کہا گیا کہ شاہی فرمان کے مطابق ان کیسز میں کم عمری میں جرم کا ارتکاب کرنے والوں کی پھانسی کی سزا کو زیادہ سے زیادہ 10 سال کی سزا میں تبدیل کر دیا ہے جس کی میعاد کمسن مجرمین بچوں کے حراستی مراکز میں گزاریں گے۔
ذرائع کے مطابق ابھی پچھلے سال سعودی عرب نے 178 مردوں اور چھ خواتین کو سزائے موت دی تھی۔ سزائے موت پانے والوں میں عموماً آدھی سے زیادہ تعداد غیر ملکیوں کی رہتی ہے۔ 2018 میں 149 لوگوں کو سزائے موت دی گئی تھی۔ ایک شخص کو تو اس جرم کی سزا دی گئی جو اس نے بچپن میں کیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان میں سے اکثریت کو قتل اور منشیات سے متعلق جرائم میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔