شبِ قدر آئی ہے 

ہرسُو جہاں میں رحمت و برکت سے چھائی ہے

اٹھ جاؤ مومنو! کہ شب قدر آئی ہے

توبہ کرو گناہ سے سجد ے میں رہو تم

جو دل میں دبے درد ہیں وہ رب سے کہو تم

رحمان اس کا نام ہے عالم میں جدا ہے

بخشے گا گناہوں کو وہی سب کا خدا ہے

اس نے تمہارے واسطے دنیا بنائی ہے

اٹھ جاؤ مومنو! کہ شب قدر آئی ہے

امت کو عبادت پہ محمد نے اُبھارا

اس رات میں اللہ نے قرآن اتارا

سجدے کیلیے سر کو جو رکھتے ہیں زمیں پر

آتی ہے فرشتوں کی جماعت بھی وہیں پر

آفر ہزار ماہ سے بڑھ کر یہ لائی ہے

اٹھ جاؤ مومنو! کہ شب قدر آئی ہے

کس پیار سے آواز لگاتے ہیں فرشتے

رحمت کیلیے تم کو بلاتے ہیں فرشتے

ہر دن کی طرح نیند میں یہ شب نہ گزارو

فریاد جو سنتا ہے اسی رب کو پکارو 

 بندوں کیلیے رات یہ پوری بھلائی ہے

اٹھ جاؤ مومنو! کہ شب قدر آئی ہے

رحمت خدا کی ساتھ میں لاتے ہیں زمیں پر

جبرئیل بھی اس رات میں آتے ہیں زمیں پر

دامن میں اپنے رحمت و برکت سمیٹ لو

اٹھ کر خدائے پاک کی جنت سمیٹ لو

لگتا ہے آج جوش میں پوری خدائی ہے

اٹھ جاؤ مومنو! کہ شب قدر آئی ہے

مالک مرا رہ رہ کے عمل بھانپ رہا ہے

دل جرم کے احساس سے اب کانپ رہا ہے 

جب مانگتا جاؤں تو کوئی حد نہیں ہوتی

سنتے ہیں کہ اس شب میں دعا رد نہیں ہوتی

 قسمت شفیق نے بھی بہت آزمائی ہے

اٹھ جاؤ مومنو! کہ شب قدر آئی ہے

جمیل اختر شفیقؔ 

رابطہ:7004771081

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں