لارناکہ کی تزلا مسجد پر بازنطینیوں کی علامت کو نصب کیے جانے نے عقیدے کی حریت کا دفاع کرنے والے ہرکس کو متاثر کیا ہے
مشیرِ اطلاعات فخرالدین آلتون نے قبرصی یونانی انتظامیہ میں ایک مسجد پر بازنطینی جھنڈے کو لہرائے جانے کی مذمت کی ہے۔
آلتون نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ قبرصی یونانی انتظامیہ میں انسانی اقدار اور ضمیر کے برخلاف یہ مذہبی حملہ باعثِ خفتگی و افسوس ہے۔
لارناکہ کی تزلا مسجد پر بازنطینیوں کی علامت کو نصب کیے جانے نے عقیدے کی حریت کا دفاع کرنے والے ہر کسی کو متاثر کیا ہے۔
تاریخ کے ہزار سالہ دور میں بربریت ، فکری و عقیدے حملے ، لوٹ مار اور نسل کشی جیسے شرمناک واقعات پر اپنی مہر ثبت کرنے والی ایک ذہنیت کی اسلام اور ترکی سے نفرت و کینہ پروری کا عبادت گاہ پر حملہ کرتے ہوئے ایک بار پھر مظاہرہ کیا گیا ہے۔
آلتون کا کہنا ہے کہ اسلام اور ترکی پر ان مذموم حملوں سے فی الفور باز آنے اور اس کے مرتکب افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کرنا ہمارا ایک فطری حق ہے۔ ہرکس کو یہ جان لینا چاہیے کہ جمہوریہ ترکی، علامتی مقامات میں اپنے وجود کے خلاف ہونے والے ہر مذموم حملے کا سدباب کرنے اور مختلف مذاہب سے منسلک لوگوں کے امن و امان کے ماحول میں بحیرہ روم میں بھی قائم کر سکنے کی قابلیت و طاقت کا مالک ہے۔