آیا صوفیہ کو عبادت کیلئے کھولے جانے کے فیصلے پر دنیا بھر سے ترکی کی چو طرفہ پذیرائی

فاتح سلطان محمد نے آیا صوفیہ کو اپنی ذاتی ملکیت میں لیتے ہوئے اسے عبادت کے لیے وقف کیا تھا، آج اس نے اپنے اصل فرض کو واپسی اختیار کرلی
فلسطین میں تحریکِ حماس نے آیا صوفیا کوعبادت کے لیے کھولے جانے کے فیصلے کی پذیرائی کی ہے۔
حماس کے بیرونِ ملک پریس دفتر کے صدر رافعت معرا نے اپنے تحریری اعلان میں اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آیا صوفیا کو عبادت کے لیے کھولا جانا پوری امتِ مسلم کے لیے ایک باعث فخر قدم ہے۔
آیا صوفیہ کے حوالے سے عدالتی فیصلہ حاکمیت کا حق ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے ترکی کے لیے تعریفوں کے پُل باندھنے والے معرا نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم ترک انتظامیہ کے اپنے آپ پر اعتماد، ترکی کی حیثیت اور محفوظ محور کردار کا مظہر ہے۔
ملیشیا ئی مسلم یوتھ تحریک کے صدر محمد فیصل عبدالعزیز نے ترکی کے مذکورہ فیصلے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ فاتح سلطان محمد نے آیا صوفیہ کو اپنی ذاتی ملکیت میں لیتے ہوئے اسے عبادت کے لیے وقف کیا تھا، آج اس نے اپنے اصل فرض کو واپسی اختیار کر لی ہے۔
قطری ٹیلی ویژن الجزیرہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور الشرق فورم کے چیئرمین ودحہ خنفر نے ’’ آیا صوفیہ فیصلے ‘‘ کو ماضی کے ساتھ تعلق کی بحالی لے لمحے سے تعبیر کیا ہے۔
موریطانیہ کے اکیڈمیشن محمدمختار شان قطی نے ٹویٹر پر آیا صوفیہ میں عبادت کی بحالی پر مسلم امہ کو تہنیتی پیغام دیا ہے۔
شامی اخبار ی نمائندے سیبا میدور نے بھی اس تاریخی فیصلے پر ترکی کو مبارکباد دی ہے اور حکومتی کوششوں کو سراہا ہے۔
کویتی مصنف جاسم الا غیث نے بھی سلطان محمد کی جانب سے مسجد کا درجہ دیے جانے والے مقام کو دوبارہ سے اسی مقصد کے ساتھ استعمال کیے جانے پر اپنی مسرت کا اظہار کیا ہے۔
الجزائر کے صحافی عبدالقادر بن خالد نے بھی اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسلمان دوبارہ سے یہاں پر ادائیگی نماز کے لیے یکجا ہوں گے۔