ملت ٹائمز کی خاص پیش کش
ٹریسا کاربن امریکی سے تعلق رکھنے والی ایک عیسائی خاتون تھیں، یہ لوزیانا میں مقیم ہیں اور معتبر رائٹر میں ان کا شمار ہوتاہے ،تاہم ان کی سوچ وفکر شروع سے ہی مختلف تھی اور ایک صحیح دین کی انہیں تلاش تھی،چناں چہ انہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور انہیں اسلامی تعلیمات فطرت کے مطابق لگی ،انہوں نے اسلام قبول کیا اور اسلام میں آنے کے بعد ان کے اندر بہت سی تبدیلی آئی،گذشتہ دنوں اسلام کے بارے میں اپنے تجربات کو انہوں نے معروف چینلCNN کے ساتھ اشتراک کیا، ملت ٹائمز میں اس انٹر ویو کا خصوصی گوشہ پیش کیا جارہاہے ۔
ٹریساکاربن کے اسلام قبول کرنے کی کہانی خود ان کی زبانی
میں مسلم ہوں لیکن شروع سے مسلمان نہیں تھی9/11حادثے کے دو ماہ بعد نومبر 2001 میں میں نے اسلام قبول کیا،اس وقت میں 21 سال کی تھی اور لوزیانا کے بیٹن روج میں رہتی تھی،یہ مسلمانوں کے لئے برا دور تھا،چار سال کے مطالعہ اور عالمی مذہب اسلام اور اس کے پیروکاروں کے خلاف پروپیگنڈہ-پروپیگنڈہ کے باوجود میں نے اسلام اپنانے کا فیصلہ کیا۔
کائنات سے منسلک سوال
میں کیتھولک کے طور پر بڑی ہوئی، پھر میں ملحد ہو گئی اور اب مسلمان بن گئی ہوں،اسلام کی طرف میرا رجحان پندرہ سال کی عمر میں ہی ہونے لگا تھا اور میں اپنے کیتھولک مذہب سے منسلک عقائد پر سوال کرنے لگی تھی،لیکن میری ٹیچر مجھے کہتی کہ تم اپنے اس مختصر و پیارے دماغ کو اس طرح کی فکر میں مت ڈالو،لیکن ٹیچر کا یہ جواب مجھو اطمینان بخش نہیں لگتا تھا،قدرتی مذہب، انسان اور کائنات سے منسلک سوال میرے دل و دماغ میے گھومتے رہتے۔
ہر ایک معاملے میں سوال کرنے کی عادت، تجسس، تاریخ اور پیمانے پر تفتیش کے بعد میں نے اسلام کو پایا،میں نے جانا کہ اسلام صرف ایک تہذیب یا کسی عقیدہ کا نام نہیں ہے اور نہ ہی یہ دنیا کے کسی علاقے تک ہی محدود رہنے والا مذہب ہے بلکہ اسلام تو ایسا عالمی مذہب ہے جو رواداری، انصاف کی تعلیم دیتا ہے اور صبر، تقوی اور توازن کو فروغ دیتا ہے،اسلام کے مطالعہ کے دوران میری زندگی کے بہت سے پہلو اسلام سے متعلق محسوس ہوئے،مجھے یہ جان کر بے حد خوش ہوئی کہ اسلام اپنے پیروکاروں کو موسی، عیسی مسیح سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک سب پیغمبروں کی عزت کرنے کی تعلیم دیتا ہے،ان سب پیغمبروں نے انسانوں کو صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے کا تعلیم دی تاکہ وہ زندگی ایک بہتر اور اچھے مقصد کے ساتھ گزار سکیں۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات نے میرے دل اور دماغ پر گہرا اثر چھوڑا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت کے لئے ضروری ہے،میں حیران رہ گئی کہ کئی مسلمانوں نے سائنس اور منطق کی طاقت کو اپنایا، الجیبرا (بیج ریاضی) کا ایجاد کرنے والے امام خوارجمی (Al-Khawarizmi)، ڈاکٹر ونسی سے پہلے ہوائی جہاز کی ٹیکنالوجی تیار کرنے والے ابن فیراناس (Ibn Firnas) اور جدید سرجری کے دادا مانے جانے والے القاعدہ رہنما الظواہر ی (Al- Zahravi) ایسے ہی مسلم سائنسدانوں میں شمار ہیں،اسلام مجھے اپنے جواب تلاش کرنے اور دنیا میں میرے چاروں طرف بکھرے سوالات میں اپنی عقل استعمال کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کر رہا تھا۔
اسلام میں داخلہ
یہ سال 2001 کی بات ہے،میں نے کچھ وقت کے لئے اسلام اپنانے کے اعلان کو ٹال دیا تھا، دراصل میں ڈر گئی تھی کہ لوگ کیا سوچیں گے لیکن میں انتہائی دکھی تھی،جب 9/11 کا حادثہ ہوا تو ہوائی جہاز کے اغوا کاروں کی اس کارروائی نے مجھے ڈرا دیا،لیکن اس کے بعد میرا زیادہ تر وقت مسلمانوں اور ان کے مذہب کے دفاع میں گزرا کیونکہ زیادہ تر لوگ کچھ لوگوں کے اس غیر انسانی کارروائیوں کے الزام کو دنیا کے تمام مسلمانوں کے ماتھے منڈ رہے تھے،اسلام کا مضبوط موقف رکھنے اور اس کا دفاع کرتے رہنے سے اب میرا ڈر ختم ہو گیا تھا، اب میں نے اسلام اپنانے اور اپنے اسلامی بھائی بہنوں سے جڑنے کا فیصلہ کیا،میرا خاندان میرے اس فیصلے کو سمجھ نہیں پایا لیکن انہیں تعجب اس لئے نہیں ہوا کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ میں طویل عرصے سے مذہب کا مطالعہ کر رہی ہوں،لیکن زیادہ تر میرے تحفظ کو لے کر فکر مند تھے،قسمت سے میرے زیادہ تر دوست میرے اس فیصلے پر خاموش تھے اور میرے اس نئے مذہب کے بارے میں جاننے کے لیے فکر مند تھے۔
حجاب کرنے میں میں فخر محسوس کرتی ہوں
میں حجاب (پردہ) کرنے لگی اور حجاب کرنے میں میں فخر محسوس کرتی تھی،اس حجاب کو آپ اسکارف بھی کہہ سکتے ہیں،میرے پردے نے نہ پش پشت میرے ہاتھ باندھے اور نہ یہ میرا کسی طرح سے استحصال ہوا۔پردہ کرنے سے نہ میرے خیالات پر کسی طرح کی پابندی لگی اور نہ ہی میرے بولنے پر کوئی روک،لیکن پہلے پرد ہ کو لے کر میری اس طرح کی مثبت سوچ نہیں تھی۔دراصل اسلام کے مطالعہ کے دوران دم سے میرے تعصب ختم نہیں ہوئے تھے،میں سوچتی تھی وسطی کے ممالک میں مرد خواتین کو اپنی ملکیت سمجھ کر زور زبردستی پردے میں رکھتے ہیں۔لیکن جب ایک مسلم عورت سے پوچھا تم پردہ کیوں کرتی ہو تو اس کا جواب تھا،’’اللہ کی خوشی کے لئے‘‘ یعنی خدا کے حکم کی وجہ سے تاکہ میں ایسی عورت کے طور پر پہچانی جاؤں جس عزت اور احترام کیا جانا چاہئے نہ کہ چھیڑ چھاڑ یا استحصال،اس میں مردوں کی گھورنے والی نگاہوں سے بچی رہتی ہوں،اس کا یہ جواب واضح اور بالکل صریح تھا،.اس نے مجھے سمجھاایا کہ پردہ ایک علامت ہے جس سے دنیا کو یہ پیغام ملتا ہے کہ عورت کا بدن عام لوگوں کے لئے نمائش اور حصول تلذذکا ذریعہ نہیں ہے۔
اگرچہ اب تک میں اس بات سے متفق نہیں تھی اس لیے میں نے آگے اس کہاآپ کے مذہب میں تو عورت کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے،اس مسلم خاتون نے بڑے صبر کے ساتھ مجھے بتایا کہ اس دور میں جب مغربی ملکوں میں عورت کو مرد کی پروپرٹی سمجھا جاتا تھا، ایسے دور میں اسلام نے میسج دیا کہ اللہ کی نظر میں مرد اور عورت ایک یکساں ہیں،دونوں کا درجہ برابر ہے،اسلام نے شادی کے معاملے میں عورت کی رضامندی کو لازمی بنایا، اس وراثت میں حق دیا، آپ کی جائیداد رکھنے، کاروبار کرنے کا حق دیااس مسلمان عورت نے ایک کے بعد ایک کئی ایسے حق گنائے جو اسلام نے خواتین کو دیئے اور ساتھ ہی بتایا کہ جب مغربی ممالک میں خواتین کے حقوق کے بارے میں سوچا گیا تھا اس سے تقریبا ساڑھے بارہ سو سال پہلے ہی اسلام نے عورت کو یہ سب حق دے دیے تھے،حیرت انگیز طور پر اسلام مجھے ایسا مذہب نظر آیا جو میری نسوانی سوچ سے ملتاجلتاتھا۔
نومسلم سے شادی
شاید آپ کو جان کر حیرت ہو کہ میں نے ارینج میرج کی ہے،اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میرے والد نے دباؤ ڈال کر میری شادی کی ہے،جب میں نے اسلام اپنایا، اس وقت مسلمانوں کے لئے بہتر ماحول نہیں تھا،اپنے معاشرے کی طرف سے الگ کر دیئے جانے سے میں سمٹ کر رہ گئی تھی اور میں اب اپنا خاندان بسانا چاہتی تھی،تاہم مسلمان بننے سے پہلے ہی میں شادی کو لے کر فکر مندتھی اور اپنے لئے سنجیدہ رشتہ چاہتی تھی لیکن مجھے چند آدمی ہی ایسے ملے،مسلمان بننے کے بعد مجھے لگا کہ زندگی ساتھ نبھانے والا پارٹنر اور سنجیدہ رشتہ اب میرے لئے آسان ہو جائے گا،میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی طرح اسلام اپنانے والے کسی نومسلم سے ہی شادی کروں گی،میرے دوستوں کے والدین کا اچھا تعاون رہا اور میری یہ تلاش پوری ہوئی،میں خوش ہوں کہ اسلام نے مجھے شوہر کے طور پر بہتر انسان دیا،ہم میاں بیوی خوشحال زندگی جی رہے ہیں۔
مسلمان تو امن پسند ہوتے ہیں
اسلام کی طرف سفر کے دوران میں نے جانا کہ مسلم مختلف رنگ نظر، مختلف تہذیب، ملک، نقطہ نظر والے دیکھنے کو ملیں گے،اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ آپ کسی کی بات سے متفق نہیں ہیں تو اس کے معنی یہ قطعی نہیں کہ آپ اس کی توہین کریں،زیادہ تر مسلم امن پسند ہیں۔کچھ مسلمان ہیں جو اپنے سیاسی فائدے کے لئے اسلام کو غلط طور پر پیش کرتے ہیں،امریکی لوگ انہی چند مسلمانوں کو اسلام کے نمائندے کے طور پر سمجھ کر اسلام کے بارے میں غلط تاثر بنا لیتے ہیں،مجھے یقین ہے کہ میرے امریکی ساتھی نفرت اور دشمنی کی سوچ سے اوپر اٹھیں گے اور اس بات کو سمجھیں گے کہ مسلمان امن پسند ہوتے ہیں۔