انقرہ: (ملت ٹائمز) ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے آج بالآخر خوشخبر ی سنادی ۔ اس خبر کے بعد میں ترکی میں جشن کا ماحول ہے اور ہر کوئی اردگان کو دعائیں دے رہا ہے۔ یہی وہی خوشخبری ہے جس کا اعلان ترکی کے صدر طیب اردگان نے جمعرات کو ہی کردیاتھا ۔ جمعرات کو انہوں نے کہا تھا کہ اپنی قوم جمعہ کے دن ا یک بہت بڑی خوشخبری ہم سنائیں گے۔ آج جمعہ کو انہوں نے خوشخبری سنادی ہے ۔ خوشخبری یہ ہے کہ ترکی کو گیس اور تیل کا بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ لگ گیاہے ۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے آج جمعہ کی نماز کے بعد اعلان کیا کہ بحیرہ اسود کے ترک ساحلی علاقے کے قریب قدرتی گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ صدراردگان نے اس بات کا اظہار قصر دولما باغچے میں اپنی کابینہ کے ارکان اورمیڈیا اہلکاروں کے سامنے قوم سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ فاتح تحقیقی بحری جہاز 20 جولائی کو بحیرہ اسود میں قدرتی وسائل کی تلاش پر نکلا تھا جسے تونا -ون کے مقام پر 320 ارب کیوبک میٹر گیس کے ذخائر ملے ہیں۔یہ ساری کاروائی ترکی نے ملکی وسائل کو برائے کار لاتے ہوئے مکمل کی ہے اور اس بات کا پیش خیمہ ثابت ہوئی ہے کہ علاقے میں ہمیں مزید ذخائر بھی ملیں گے۔ہمارا ہدف ہے کہ سن 2023 تک اس مقامی گیس کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اس کے بعد اب ہماری اولین ترجیح کنووں کاپتہ لگانا اور اس کی پیداواری استعداد کا تعین کرتے ہوئے ضروری تعمیرات کو پورا کرنا ہوگا۔
ترکی اور وہاں کیلئے لوگوں کیلئے یہ بہت بڑی خبر ہے ۔ ترکی ان ملکوں میں شامل تھا جس کے پاس اپنا گیس اور تیل نہیں ہوتا تھا لیکن اب یہ ماضی کی بات بن گئی ہے ۔ ترکی نے بھی اپنی سرحد میں گیس تلاش کرلیاہے اور ممکن ہے اب وہ تیل بھی دریافت کرنے میں کامیا ب ہوجائے ۔ طیب اردگان کے اس اعلان کے بعد ترکی کی شیر مارکیٹ میں بہت اچھال آگیاہے ۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں ترکی کی معیشت دوبارہ بہتر ہورہی ہے ۔ ڈالر کے مقابلے میں لیراکی قیمت بڑھ رہی ہے ۔
ترکی نے جب بحیرہ اسود میں گیس کی دریافت شرو ع کی تھی تو اس کی بہت مخالفت بھی ہوئی ۔ یونا ن کھل کر مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارا علاقہ ہے۔ ترکی کو یہاں دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ یونان نے ترک بحری بیڑہ پر حملہ کی بھی دھمکی دی تھی لیکن طیب اردگان نے دو ٹوک کہاکہ یہ ترکی کا علاقہ ہے ۔ کسی کو بولنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ اگر یونان نے ذرا سبھی غلطی کی تو ہمار ا ردعمل بہت بھیانک اور خطرناک ہوگا ۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کے اس بیان کے بعد یونان نے خاموشی اختیار کرلی تاہم کئی یورپین ممالک نے اس مہم کی تنقید کی۔ اردگان نے سبھی کو یہی جواب دیا ۔ یہ ترکی کی سرحد میں ہے ۔ کسی کو کچھ بولنے کا اختیار نہیں ہے ۔اگر ہمارے جہاز کی جانب کسی نے نظر اٹھائی تو ہم اسے سخت اور منہ توڑ جوا ب دیں گے ۔