آیا صوفیہ کے بعد ترکی کے تاریخی ’ کاریا میوزیم ‘ کو بھی مسجد میں تبدیل کرنے کا ایردوان نے دیا حکم

ترکی کے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے ایک فرمان میں اعلان کیا گیا ہے کہ کاریا مسجد کی انتظامیہ کو مذہبی امور کے نظامت میں منتقل کر دیا جائے اور عبادت کے لئے کھول دیا گیا

انقرہ: ترکی کے صدر طیب اردغان نے آیا صوفیہ کی مشہور عبادت گاہ کے افتتاح کے ایک ماہ بعد استنبول کی سب سے مشہور بازنطین عمارتوں میں سے ایک تاریخی چورا چرچ کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم دے دیا۔ چورا چرچ قرون و سطی میں قسطنطنیہ کے قدیم شہر میں تعمیر کیا گیا تھا۔
اس عمارت کو 70 سال سے زیادہ عرصہ قبل ترکی کی سیکولر جمہوریہ نے ایک میوزیم میں تبدیل کردیا تھا۔ پچھلے سال ترکی کی ایک عدالت نے 1945 کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے تحت چورا (ترکی میں کاریا) مسجد کو وزارت تعلیم کے زیر انتظام میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ جمعہ کے روز اردغان کے دستخط شدہ اور ترکی کے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے ایک فرمان میں اعلان کیا گیا ہے کہ کاریا مسجد کی انتظامیہ کو مذہبی امور کے نظامت میں منتقل کر دیا جائے، اور (اس مسجد) کو عبادت کے لئے کھول دیا گیا۔
واضح رہے کہ کاریا میوزیم کو دوسری عالمی جنگِ سے قبل مسجد کا درجہ حاصل تھا اور اس سے قبل یہ مسیحیوں کا ایک تاریخی گرجا گھر تھا۔ استنبول کے علاقے چورا میں واقع ہولی سیویر نامی یہ گرجا گھر بازنطینی دور کی یادگار ہے جو اپنی دیواروں پر واٹر کلرز سے بنائی گئی تاریخی تصاویر (فریسکوز) کی وجہ سے دنیا بھر کے مسیحیوں میں مقبول ہے۔ چودہویں صدی میں بنائی جانے والی ان تصاویر میں مسیحیت کے عقائد کے مطابق حضرت عیسیٰ کی زمین پر دوبارہ آمد کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
کاریا میوزیم کو دوبارہ مسجد میں بدلنے کا صدارتی حکم ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب حال ہی میں رجب طیب ایردوان نے یونیسیف کی جانب سے تاریخی ورثہ قرار دیے گئے میوزیم ‘آیا صوفیہ’ کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ اس متنازع اقدام کی امریکہ سمیت کئی ممالک نے مذمت کی تھی۔
آیا صوفیہ بھی مسیحیوں کا ایک تاریخی گرجا گھر تھا جسے عثمانی سلاطین نے مسجد کا درجہ دے دیا تھا۔ یونان کے وزیرِ خارجہ نے ترک صدر کے نئے حکم نامے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک حکومت کی جانب سے یہ ایک اور اشتعال انگیزی ہے۔ ترکی کی ایک حزب اختلاف جماعت ‘ایچ ڈی پی’ کے رکنِ اسمبلی گارو پیلان نے میوزیم کی مسجد میں تبدیلی کے حکم کو ملک کے لیے شرم ناک قرار دیا ہے۔