بلوچستان ایرانی تاریخ کا لازمی حصہ ہے ،اس کو مٹانے کی کوشش حماقت ہے :مولانا عبدالحمید

چابہار۔ایران
ملت ٹائمز
ایرانی بلوچستان کے ساحلی شہر چابہار میں بلوچستان کو مٹانے کی سازش پر سخت تنقید کرتے ہوئے ممتاز بلوچ عالم دین نے ایسے اقدامات کو بے وقوفوں اور جاہلوں کا کام قرار دیا۔سنی آن لائن کے نامہ نگاروں کے مطابق، صدر دارالعلوم زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اکیس اکتوبر دوہزار سولہ کو چابہار کی جامع مسجد میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران کی خوبصورتی اس کی قومی و لسانی رنگارنگی میں ہے۔ ایران کی تمام قومیتیں اس ملک کے لیے باعث فخر ہیں۔ تمام قومیتوں اور مسالک کا احترام اور ان کی قانونی آزادیوں کی پاسداری ضروری ہے۔
بلوچستان کو ایران کے نقشے سے مٹانے کی مکروہ کوشش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: یوں معلوم ہوتاہے کہ بلوچستان کے نام کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ بلوچستان کو مٹانا کسی بھی گروہ اور برادری کے مفاد میں نہیں ہے۔ بلوچستان ایرانی تاریخ میں ضبط ہے اور ہمیشہ کے لیے رہے گا۔ بلوچستان کے نام کو نظرانداز کرنا انتہائی بے وقوفی اور غلط اقدام ہے جو نادانوں سے سرزد ہوتاہے۔ بلوچ قوم ایران کی باعزت اور نمایاں قومیتوں میں شمار ہوتی ہے۔
صدر شورائے مدارس اہل سنت نے مزید کہا: یہ بات واضح رہے کہ حکام صوبائی و ملکی سطح پر اس سازش کے خلاف ہیں اور ماضی میں ایک مرتبہ جب یہ بات چھیڑدی گئی تو وزارت داخلہ نے ردعمل ظاہر کیا۔ مولانا عبدالحمید نے تصریح کرتے ہوئے کہا: جو لوگ بلوچستان کا نام مٹانے کی کوشش کررہے ہیں، دراصل یہ نادان دوست ہیں جو ایران سے عشق کا دعوی کرکے ایران ہی سے دشمنی کررہے ہیں۔ نہ صرف بلوچستان بلکہ کردستان، آذربائیجان، لرستان، فارس سمیت تمام قومی علاقوں کے نام و نشان مٹانا جاہلوں کا کام ہے۔ قومیتوں کے آداب و رسوم، ثقافت اور زبان محفوظ رہنی چاہیے۔
اپنے خطاب کے آخر میں ممتاز سنی عالم دین نے زور دیتے ہوئے کہا: بلوچستان کے نام مٹانے کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں ہے، یہ چھوٹے درجے کے لوگوں کا کام ہے۔ پھر بھی حساس اداروں کے اہلکاروں کو ایسے اشتعال انگیز اقدامات پر حساس ہونا چاہیے اور ایسے لوگوں کی راہ بند کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔