ارریہ: (معراج خالد) ممتاز صحافی اور متحرک سماجی وملی رہنما مولانا و ڈاکٹر عبدالقادر شمس صاحب کی یاد میں سیمانچل کے شعراء کا آن لائن پلیٹ فارم “بزم شعرو ادب” کے زیر اہتمام ایک آن لائن زوم مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت معروف شاعر، مصور و خطاط جناب دین رضا اختر نے کی جبکہ نظامت کے فرائض شاعر و ادیب رسالہ چشمہء رحمت کے ایڈیٹر مفتی حسین احمد ہمدم نے انجام دی ، عالمی شہرت یافتہ خطاط وشاعر فخر ہند مولانا طارق بن ثاقب بطور مہمان خصوصی پروگرام میں شریک ہوئے۔
مشاعرے کا آغاز مفتی حسان جامی قاسمی نائب ناظم معہد ترتیل القرآن کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا ، اس کے بعد مشہور نعت خواں حافظ خطیب حیدر نے نعت پاک پیش کی اور بزرگ وکہنہ مشق شاعر منظورالحق بیگانہ سارنوی، مفتی سلیم صدیقی شوق پورنوی، جہانگیر نایاب کشن گنجوی، مسیح الدین شاذی، احمد اللہ معروفی صدام،خورشید قمر،عنایت وصی، معراج خالد جگنو نے مرحوم کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔مندرجہ ذیل اشعار کو بطورخاص بہت پسند کیا گیا اور خوب داد وتحسین سے نوازہ گیا:
ہر دل میں محبت کی کسک چھوڑ گیا ہے
سورج کی طرح اپنی چمک چھوڑ گیا ہے
جہانگیر نایاب
اس مختصر حیات کو تابندہ کرگیا
وہ زندگی کی نظم میں تشبیب دے گیا
وہ اپنے ساتھ خوبیاں اپنی تو لے گیا
لیکن بہت سے کام کی ترتیب دے گیا
مفتی حسین احمد ہمدم
جو شخص پر بہار تھا نہیں رہا تو دکھ ہوا
جو فخر روزگار تھا نہیں ریا تو دکھ ہوا
جو سب کے کام آتا تھا جو سب کی بات سنتاتھا
جو سب کا غمگسار تھا نہیں رہا تو دکھ ہوا
سلیم صدیقی شوق پورنوی
اک ہم نہیں ہیں صرف یہاں سوگوار شمس
کاغذ، قلم ، دوات بھی ہیں بیقرار شمس
بیگانہ سارنوی
تری نیکیاں یاد آئیں گی سب
تو ذہنوں میں زندہ رہے گا یہاں
عبدالباری زخمی
تھا اپنی صحافت سے مقبول قمرؔ وہ شمس
اس دور تنزل میں اردو کو سنبھالا تھا
خورشید قمر
تیرے کھونے کا سب کو جو اتنا ہے غم
شعر ایسے میں کیسے سنائیں گے ہم۔
عنایت وصی
خدمتِ خلق خدا میں عمر اپنی کاٹ کر
اپنا دیوانہ بناکر با وفا جاتا رہا
کیوں نہ ہو بےرنگ احمد یہ صحافت کا چمن
خوش نظر خوش فکر خوش دل خوشنما جاتارہا
محمد صدام احمد معروفی
رات دن فکر قوم و ملت میں
اپنا خون جگر جلاتے ہیں۔۔
حضرت شمس جیسے مخلص لوگ
نقش پا اپنا چھوڑ جاتے ہیں
معراج خالد جگنو
تو قوم کا ہمدرد تھا بے کس کا سہارا
بھولے گا کوئی کیسے جو احساں ہے تمہارا
اللہ تجھے سایہء رحمت میں جگہ دے
ہم سب کی دعاء ہے کہ لحد نور سے بھردے
دین رضا اختر
مفتی حسین احمد ہمدم کے کلمات تشکر اور مولانا طارق بن ثاقب صاحب کی دعاء کے ساتھ مشاعرہ اختتام پذیر ہوا۔