خلیجی ریاست قطر نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کےقیام کی مخالفت کی ہے۔ دوحہ کا کہنا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل تک اسرائیل کوتسلیم کرے گا اور نہ ہی صہیونی ریاست سے تعلقات قائم کیے جائیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قطری وزیر خارجہ کی معاون لولو الخاطر نے امریکی نیوز ایجنسی بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کا اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا جب تک فلسطین کے مسئلے کا کوئی منصفانہ حل نہیں نکل آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور فلسطینی قوم کو ان کے حقوق کی فراہمی کے ذریعے ممکن ہے۔
انہوںنے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی قوم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ پوری فلسطینی قوم ایک قابض ریاست اسرائیل کے تسلط میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ اختلافات کا جو ہر تنازع فلسطین ہے اور اس کے حل کے بغیر تل ابیب سے تعلقات استوار نہیں ہوسکتے۔
خیال رہے کہ قطرکے امیر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد جیڑد کشنر سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں انہوں نے امریکی حکومت کے مشیر پر واضح کیا تھا کہ وہ تنازع فلسطین کے حل تک اسرائیل سے تعلقات استوار نہیں کریںگے۔






