مقبوضہ بیت المقدس: مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں 8 اکتوبر 1990ء میں صہیونیوں کے ہاتھوں وحشیانہ قتل عام کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قبلہ اول کےدفاع کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔
مسجد اقصیٰ میں 30 سال قبل صہیونی فوج کے ہاتھوں 22 نمازیوں کی شہادت اور 270 کو زخمی کیے جانے کے مجرمانہ واقعے کی یاد میں ایک بیان میں الشیخ صبری نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری ہے۔ صرف انداز تبدیل ہوا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے مسجد میں نماز کی ادائی پر قدغنیں عاید کر کے فلسطینی نمازیوں کے مذہبی جذبات کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاوے، روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینی نمازیوں کی گرفتاریاں، ان کی مسجد اقصیٰ سے بے دخلی، مکانات مسماری جیسے تمام جرائم یہودیوں کو قبلہ اول پر دست دارزی کا موقع دینے اور مسجد کو خالی کرنے کی مذموم کوششوں کا حصہ ہیں۔
الشیخ صبری نے کہا کہ صہیونی ریاست کے جرائم اور مظالم ہمیں مسجد اقصیٰ کے دفاع سے باز نہیں رکھ سکتے۔ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کی خود مختاری قائم رہے گی کیونکہ زمین پر مسجد اقصیٰ کے اصل وارث مسلمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال قبل 8 اکتوبر کو مسجد اقصیٰ میں نمازیوںکے قتل عام کے گھنائونے واقعے کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ صہیونی دشمن کی طرف سے مسجد میں معصوم اور بے گناہ نمازیوں کےقتل عام نے یہ ثابت کیا کہ صہیونی ریاست طاقت کے ذریعے قبلہ اول کو مسلمانوں سے چھیننا چاہتا ہے۔






