اقوام متحدہ کی جانب سے گستاخانہ کارٹون کے سبب دنیا بھر میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار۔ تنظیم کے نمائندے میگول اینجل کے مطابق حالات پر نظر رکھی گئی ہے ۔ ایران اور ترکی میں احتجاج کا سلسلہ جاری۔ اردگان کے دل آزار خاکوں کے خلاف ترکی کا چارلی ہیبڈو پر مقدمہ
ترک صدر کے علاوہ ترک عوام بھی مسلسل فرانس کے خلاف محاذ آراء ہیں
ترک صدر کے علاوہ ترک عوام بھی مسلسل فرانس کے خلاف محاذ آراء ہیں ۔
فرانسیسی صدر کے گستاخانہ بیانات اور اقدامات کے سبب دنیا بھر میں پیدا ہونے والی صورتحال پر اقوام متحدہ میں بھی بے چینی نظر آنے لگی ہے۔ جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے `تہذیبوں کے اتحاد سے متعلق یونٹ کے سربراہ میگول اینجل موراٹینوز نے پیغمبر اسلامؐ کے خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔فرانس میں اسکول ٹیچر کا سرِ قلم کئے جانے کے بعد فرانسیسی حکومت کے ردِ عمل اور اس پر مسلم ممالک میں غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس صورتِ حال پر میگول اینجل نے کہا ہے کہ خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اور عدم برداشت کے رویوں کے تعلق سے خدشات ہیں اور اس تمام صورتِ حال کو بغور دیکھا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے نمائندے نے فرانسیسی صدر کے خاکوں کے دفاع کے بیان کا ذکر کئے بغیر کہا کہ ایک مذہب کے عقائد پر حملہ کیا گیا جس نے بے گناہ شہریوں کو تشدد کی کارروائیوں پر اکسایا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ مذاہب اور مقدس شخصیات کو نشانہ بنانے جیسے اقدامات سے نفرتیں جنم لیتی ہیں جو معاشرے کی تقسیم اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے۔یاد رہے کہ فرانس میں چند روز قبل ۱۸؍سالہ نوجوان نے اسکول کے باہر تاریخ کے استاد سمیوئل پیٹی کا سر قلم کر دیا تھا جسے پولیس نے موقع پر ہی فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ مقتول استاد نے آزادیٔ اظہار سے متعلق کلاس کے دوران پیغمبر اسلامؐ کے خاکے دکھائے تھے۔استاد کا سر قلم کئے جانے کے خلاف فرانس میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے اور بعد ازاں فرانس کی سرکاری عمارتوں پر پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے گئے اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے ان خاکوں کا دفاع کیا بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔
خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر کی جانب سے اس کے دفاع کے خلاف مسلم ممالک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور فرانس کی مصنوعات کا بھی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ترک صدر رجب طیب ا ردگان فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی قیادت کر رہے ہیں جس پر یورپی یونین نے انہیں خبردار کیا ہے کہ ترکی رکن ملک کے خلاف بائیکاٹ کے اعلانات کر کے یونین کے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔پاکستان کی پارلیمان نے پیغمبر اسلامؐ کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کی ہے ج کہ سعودی عرب نے بھی خاکوں کی اشاعت کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری
اس دوران دنیا بھر میں پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخی کے خلاف ہونے والے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کو ایران سے کئی ایسے ویڈیو سامنے آئے جن میں بڑے پیمانے پر عوام کا جم غفیر فرانس کے خلاف احتجاج کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ یہ محض کوئی مارچ یا ریلی نہیں بلکہ باقاعدہ اجتماعات کی شکل میں ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ترکی میں فرانس کے خلاف ناراضگی اور بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ فرانس کے گستاخ میگزین چارلی ہیبڈو نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا انتہائی فحش اور تضحیک آمیز خاکہ بنایا ہے ۔ اتنا ہی نہیں اس خاکے میں بھی نبیٔ اکرم ؐ کی جانب نسبت کرکے اہانت کی گئی ہے۔ اس کی وجہ لوگوں میں سخت ناراضگی ہے اور ترکی میں جگہ جگہ احتجاج ہو رہے ہیں۔ ترکی نے بین الاقوامی سطح پر ان خاکوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ جبکہ ترک حکام خود معاملے کی تفتش کر رہے ہیں۔
ترکی کا جواب
اس نئے کارٹون سے ترک حکومت میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ صدارتی مواصلات کے ڈائریکٹر فرحتن التون نے کہا، ’چارلی ہیبڈونے بظاہر ہمارے صدر کے بارے میں کئی کارٹون شائع کئے ہیں جو حقارت آمیز ہیں۔ ’’ہم اس جریدے کی طرف سے ثقافتی اور نسلی بنیادوں پر نفرت پھیلانے کی اس مکروہ کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘ترک نائب صدر فواد اوکتے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ’اس ذلت‘ کے خلاف آواز بلند کرے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا’’’آزادی خیال کے پیچھے چھپ کر آپ کسی کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔‘‘ان کارٹونوں کے ردعمل میں حکومت کے حامی ترک طنزیہ جریدے ’مسواک‘ نے اپنے ٹویٹر پیج پر صدر میکرون اور چارلی ہیبڈو پر تنقید کرتے ہوئے کئی کارٹون شائع کئے۔