مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے غیر آئینی طور پر قائم کردہ مکانات کو آئینی شکل دینے کی کوشش شروع کی ہے۔
عبرانی اخبار ‘یدیعوت احرونوت’ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی وزیر دفاع نے غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے 1700 غیرقانونی گھروں کو قانونی شکل دینے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف قابض صہیونی ریاست غرب اردن میں فلسطینیوں کے آئینی اور قانونی گھروں کو بھی غیر قانونی قرار دے کران کی مسماری کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق وزیر دفاع نے یہودی آبادکاروں کو یقین دلایا ہے کہ وہ ان کے 1700 گھروں کو آئینی شکل دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق صہیونی وزیر دفاع نے یہودی آباد کاروں کی طرف سے اپنے طور پرتعمیر کردہ سیکڑوں گھروں کو آئینی جواز فراہم کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق غرب اردن میں یہودیوں کے تعمیر کردہ گھروں کو آئینی اور قانونی شکل دینے کے لیے کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں بلکہ کوئی بھی وزیر اپنے طور پر یہودیوں کی تعمیراتی سرگرمیوں کو سند جواز فراہم کرنے کا مجاز ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع جن گھروں کو قانونی قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں ان میں بیتار علیت، مودعین، معالیہ ادومیم، عیلیت، ارئیل، یتزھار، عطیرت ، حلمیش، ادورا اور عتنئیل کالونیوں کے مکانات شامل ہیں۔