غزہ: فروری 2019ء کو سعودی پولیس نےملک میں موجود فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کیا۔ اس کریک ڈاون کے دوران درجنوں افراد کو ظالمانہ طریقے سے اور غیرقانونی طور پرحراست میں لے لیا گیا۔ انہیں کئی ماہ تک جبری طور پر لاپتا رکھا گیا اور دوران حراست ان کے ساتھ وحشیانہ برتائو کیا جاتا رہا ہے۔ انہیں غیرانسانی ماحول میں رکھنے کے ساتھ ان پر جسمانی ،ذہنی اور نفسیاتی تشدد کے بدترین حربے استعمال کیے جاتے رہے۔
سعودی حکام نے 8 مارچ 2020ء کو حراست میں لیے گئے فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کا فوج داری عدالت میں ٹرائل شروع کیا۔ فلسطینیوں پردہشت گردی کی حمایت کرنے اور فلسطینی تحریک آزادی کے لیے فنڈز جمع کرنے سمیت قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا الزام عاید کیا گیا۔
لندن میں قائم ایک بین الاقومی انسانی حقوق گروپ نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ گرفتار فلسطینی اور اردنی شہریوں کو جدہ سے الریاض کی فوجی عدالتوں میں پیش کیا گیا مگر کرونا وبا سے بچائو کے لیے کسی قسم کے حفاظتی انتظامات نہیں کیے گئے۔ ان میں بعض بیمار اور عمر رسیدہ قیدی شامل تھے۔
رواں میں یہ فلسطینی اسیران کے چوتھے گروپ کا ٹرائل ہے اور آخری ٹرائل 23 نومبر کوہوگا۔