رامپور: تحریک اسلامی کے داعی رونق علی مرحوم کے انتقال پر جماعت اسلامی کی جانب سے تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔ اس نشست میں مختلف مکتبہ فکر اور مقامی ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے بزرگ رہنما رونق علی کی حیات و خدمات کو یاد کیا۔ سابق استاد مرکزی درسگاہ اسلامی اور سابق امیر جماعت اسلامی رامپور مولانا رونق علی بہترین مربی ، مربی، حق گو ،سچے مسلمان ، صاحب کردار، مرد مومن تھے، جنھوں نے اپنی پوری زندگی دعوت و تبلیغ میں گزاری اور اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا۔ انھوں نے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی ۔مولانا رونق علی کے انتقال کو ملت کا بڑا خسارہ بتاتے ہوئے مقررین نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ یہ تعزیتی نشست مرکزی درس گاہ اسلامی میں رکھی گئی تھی جو تین گھنٹہ تک چلی۔اس میں شھرو قصبات کے عمائدین ، سرکردہ سیاسی کارکنان ، مختلف مکاتب فکرکے علما کے علاوہ تحریک اسلامی سے وابستگان اور ایس ائی او کے سابق اور موجودہ رفقا بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور اپنے رنج وغم کا اظہار کیا۔ جمیعتہ العلما ہند کے ضلع صدر مولانا جاوید اسلم قاسمی نے اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا رونق علی جیسا شخص میرے مشاہدہ کے مطابق ایک نہیں ہے۔ وہ باہمی روابط اور ۔۔۔ ترجیح دیتے تھے۔ اور ان کو لوگوں کے دلوں میں گھر بنانے کا ہنر آتا تھا ۔ وہ بلا کے مردم شناس تھے جس میں اثار نظر اتے اچک لیتے۔اور دین کے راستے پر ڈال دیتے۔ ہمارا شھرمولانا کے انتقال سے اک ایسی شخصیت سے خالی ہوگیا جس کے دروازے پر ہر مسلک کا ادمی نظر آتا تھا۔ ورلڈ ارگنائیزیشن اف ریلیجنس اینڈ نالچ کے سر براہ اور معروف مفکر علامہ عبداللہ طارق نے کہا کہ کچھ لوگ اچھے ہوتے ہیں، کچھ بہت اچھے ہوتے ہیں، ان میں کوئی کمی خامی نظر نہیں آتی حضرت رونق علی انھیں میں سے تھے ۔کسی نے اج تک ان کے منھ سے کسی کی برائی نہیں سنی۔ بلا لحاظ مزہب و ملت روابط، غیر مسلموں سے ملاقاتیں اور دین کی دعوت دینا ان کا مشغلہ رہا ۔ عبداللہ طارق نے کہا ان کا ظاہر و باطن ایک تھا ان کے کردار پر کوئی انگلی نہیں ُاٹھا سکتا ۔شیعہ پرسنل لابورڈ کے رکن مولانا سیدمحمد زماں باقری نے کہا کہ مولانا رونق علی کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا وہ اپنے پھیلائے نظریات سماجی اصلاح اور عوامی خدمات کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ سابق ناظم ضلع رامپور ڈاکٹر جمیل ان کی خدمات کا تزکرہ کرتے ہوئے کہا آبدیدہ ہوگئے انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں اتنا کھرا سچا اور حق گو انسان نہیں دیکھا وہ حقیقی معنوں میں اقبال کے مرد مومن تھے انھوں نے حقیقی معنوں میں خود کو دعوت وتبلیغ کے لئے وقف کردیا تھا۔ وسیم احمد فلاحی نے کہا کہ مولانا رونق علی کی موت اک جفاکش اور سماج کے ہر انسان سے پیار کرنے والے مربی کی وفات ہے۔ سکریٹری جماعت اسلامی مغربی یوپی مولانا عتیق اصلاحی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ مولانا رونق علی کی خوبی یہ تھی کہ وہ ہر طبقہ میں یکساں طور پر مقبول تھے، وہ کسی سے مرعوب نہیں ہوتے تھے، مختلف مسالک والوں سے ان کے محبت اور احترام کے روابط تھے۔بیماری کے سبب گرچہ اخری ایام میں ان کا انا جانا کم ہوگیا تھا، مگر ان کی بیٹھک دعوت وتبلیغ کا مرکز بن گئی وہ کہا کرتے تھے کہ ذمہ داران سے تعلق تو رکھو مگر دوستی نہ کرو۔مولانا عبدالقادر ندوی نے کہا کہ وہ مربی ،مدبر ،اور مرد مومن تھے وہ نوجوانوں میں نوجوان بوڑھوں میں بوڑھے اور بچوں میں بچے بن جاتے تھے، آج نوجوانوں کی بڑی تعداد میں موجودگئ اس کا ثبوت ہے ایس ائی او یوپی زون کے سابق صدر ڈاکٹر ذکی نے کہا کہ ان کا ظاہر اور باطن ایک تھا وہ اپنے عمل سے لوگوں کو اپنا گرویدہ بناتے۔ وہ ذاتی انا سے پاک تھے ان کا ہر کسی سے تعلق اللہ کے لئے تھا۔وہ بے نیاز اور سادہ لوح شخصیت کے مالک تھے۔مقامی امیر جماعت سلیم الباری نے مرحوم کو سچا مسلمان اور اور سچا مومن بتایا۔ ان حصرات کے علاوہ کلیم احمد،متین فیاض،محمد عمر ،راحت علی خاں،رحمت یار خاں،نفیس احمد، نعمان خاں غازی، قاسم سید، طاہر انجم، صدام حسین فیضی، نفیس احمد، حامد رضا خاں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نظامت عبدالسلام بستوی نے کی۔