یمن کے شہر عدن کے ہوئی اڈے پر حملہ، 25 افراد ہلاک، 110 افراد زخمی 

بدھ کو حملے کی زد میں آنے والا ایئرپورٹ سعودی عرب کے حمایت یافتہ صدر عبد الرب منصور ہادی کی حکومت کے زیرِ کنٹرول علاقے میں واقع ہے

یمن کے شہر عدن کے ہوئی اڈے پر راکٹوں سے کیے جانے والے حملے میں 25 افراد ہلاک جب کہ 110 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب بین الاقوامی برادری کی حمایت یافتہ یمنی حکومت کے حال ہی میں نامزد کردہ وزرا عدن پہنچے تھے۔

بدھ کو حملے کی زد میں آنے والا ایئرپورٹ سعودی عرب کے حمایت یافتہ صدر عبد الرب منصور ہادی کی حکومت کے زیرِ کنٹرول علاقے میں واقع ہے۔

حوثیوں کے زیر ماتحت چلنے والے المصیرہ ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ اتحادی جنگی طیاروں نے صنعا کے مختلف اضلاع میں کم از کم 15 مقامات پر بمباری کی۔ ان حملوں میں کتنے افراد ہلاک ہوئے یا پھر نقصان کتنا ہوا اس کا فوری طور پر پتا نہیں چل سکا ہے۔

یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں نے ایئرپورٹ پر چار بیلسٹک میزائل داغے۔

سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ میں دکھائی جانے والی ویڈیوز میں نظر آ رہا ہے کہ ایئرپورٹ کے ٹرمینل کے قریب راکٹ اس وقت آ کر گر رہے ہیں جب یمن میں سعودی عرب کی حمایت سے تشکیل پانے والی یمنی کابینہ کے وزرا جہاز سے اتر رہے ہیں۔

حکام نے بتایا ہے کہ حملے میں زیادہ تر ہلاکتیں ٹرمینل کے اندر ہوئی ہیں۔

حملے کی ویڈیوز میں نظر آ رہا ہے کہ ایئرپورٹ کے ٹرمینل کے قریب ایک گڑھا بھی پیدا ہواہے جہاں ایک راکٹ آ کر گرا تھا۔ ٹرمینل کے کئی شیشے اور دھات سے بنے فریم بھی تباہ ہوئے۔ جب کہ ٹرمینل کے قریب موجود گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

من کی حکومت کے وزیرِ اطلاعات معمر الاریانی نے حملے کا الزام ایران کی حمایت یافتہ اور دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی ملیشیا پر عائد کیا ہے۔ دوسری جانب حوثیوں نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

حکومت کے ترجمان راجہ بدیع نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ حوثیوں کے ڈرون طیاروں کی میشق محل کے قریب بھی نشان دہی ہوئی۔ جہاں حملے کے بعد وزرا کو حفاظت کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا۔

یمن کے وزیرِ اعظم معین عبد المالک نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں سے دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔

معین عبد المالک کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ایک بزدلانہ کارروائی تھی۔

اقوامِ متحدہ کے یمن کے لیے سفیر مارٹن گریفتس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ کابینہ کے ارکان کی عدن آمد پر ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے اور عام شہریوں کی اموات پر شدید مذمت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تشدد کے ناقابلِ قبول سانحے سے یاد دہانی ہوتی ہے یمن کو جلد سے جلد امن کی راہ پر لانا کس قدر اہم ہے۔

یمن کے نائب وزیر برائے اطلاعات اسامہ شارم کا سعودی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راکٹ حملے میں ہوائی اڈے کی عمارت کے اندر موجود عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ افراد قاہرہ روانگی کے لیے پرواز کا انتظار کر رہے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے یمن کی ایئر لائن کے طیارے کے زیادہ تر مسافر جہاز میں ہی سوار تھے جن میں حالیہ دنوں میں بنائے گئے وزیر بھی شامل تھے۔ جو کہ اس حملے میں محفوظ رہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں صدر عبد الرب منصور ہادی اور یمن کے جنوب کے علیحدگی پسند تحریک کے حامیوں میں مذاکرات کے بعد شراکت اقتدار کا معاہدہ ہوا تھا۔ جنوب کی علیحدگی پسند تحریک نے گزشتہ برس عدن میں حوثی ملیشیا کے خلاف کارروائیاں کی تھی۔

 2014 میں حوثیوں کے شمالی دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد سے ہی یہ اتحاد ایران سے وابستگی رکھنے والے حوثیوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔