ترک ایپ ایچ سے ڈی معیار کی آواز اور ویڈیو کی منتقلی بھی ممکن ہے۔ ڈیجیٹل دنیا میں مغرب کی اجارہ داری ختم کرنے کی طرف ایک بڑا قدم
واٹس ایپ نے جب سے اپنے صارفین کے لیے نئی پرائیویسی پالیسی کا نفاذ کیا ہے، ترک صارفین نے اسے چھوڑ کر پیغام رسانی کی مقامی ایپلیکیشنز کا استعمال شروع کر دیا ہے اور مقامی ایپلیکیشنز حیرت انگیز تیزی کے ساتھ مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔
مقامی موبائل فون اور ڈیٹا کمپنی ترک سیل نے حال ہی میں ایک ایپلیکیشن BiP متعارف کرائی جسے صرف چوبیس گھنٹے میں 1.12 صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ BiP ایپلیکیشن HD معیار کی آواز اور وڈیو کی منتقلی کی سہولت فراہم کرتی ہے جس کی وجہ سے ترک سیل کے 192 ملکوں میں پھیلے ہوئے صارفین میں اس کی مقبولیت حیرت انگیز ہے۔
نئی ترک ایپلیکیشن میں صارفین کی پرائیویسی کو اہمیت دی گئی ہے جس کے تحت پیغام دیکھنے والا پیغام کی مدت کا تعین بھی کر سکتا ہے جس کے تحت پیغام وصول کنندہ کے دیکھنے کے ایک خاص وقت کے بعد ڈیلیٹ ہو جاتا ہے۔ ایپ کے اس اختیاری پہلو صارفین میں تیزی سے پسند کیا جا رہا ہے۔
ترک ایپ کی ایک اور نمایاں خصوصیت اس کا ایمرجنسی آپشن ہے جس کے تحت صارف پولیس، ایمبولینس اور دیگر تقریباً دس سہولیات تک فوری طور پر رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
ایپ میں پیغام رسانی کے دوران 106 زبانوں میں ترجمے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
ترک ایپ کو ڈیجیٹل دنیا میں بڑھتی ہوئی اجارہ داری کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کچھ عرصہ قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈیجیٹل کالونی ازم کی دنیا میں اجازت نہیں دی جائے گی، ترک ایپ کی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے بعد پیغام رسانی کی کئی دوسری ایپلیکیشنز کو بھی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے جن میں ایک امریکی ایپ سگنل ہے جو 2014ء میں اس نعرے کے ساتھ متعارف کرائی گئی تھی کہ اپنی پرائیویسی کا تحفظ کیجئے۔
اسی طرح طرح ٹیلی گرام نامی ایپ بھی مقبولیت حاصل کر رہی ہے جسے روسی پروگرامرز نے تیار کیا ہے۔
واٹس کے کم ہوتے ہوئے استعمال کے بعد اس نے اپنے یورپ کے صارفین کو یہ رعائت دی ہے کہ ان کی ذاتی معلومات کو تحفظ دیا جائے گا لیکن واٹس ایپ کی طرف سے دنیا کے دیگر حصوں کے صارفین کو یہ سہولت نہیں دی گئی۔