ملت ٹائمز کے پانچ سال مکمل ہونے پر شاندار استقبالیہ۔ ملک وملت کی سرکردہ اور عظیم شخصیات نے پیش کی مبارکباد
نئی دہلی۔3جنوری 2021
(زمرین فاروق کی رپوٹ )
معروف آن لائن سہ لسانی اخبار ملت ٹائمز کے پانچ سال مکمل ہونے پر ڈاکٹر سید فاروق صاحب کے تعاون سے ورلڈ پیس آرگنائزیشن اور الہند تعلیم جدید فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام 2جنوری کی شام تسمیہ کانفرنس ہال جامعہ نگر میں ایک استقبالیہ تقریب کا ا نعقادکیاگیاجس میں ملک کی متعدد سرکردہ سیاسی ،سماجی ، ملی ،مذہبی شخصیات نے شرکت کی اور ملت ٹائمز کی پانچ سالہ نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ضرروت قرار دیا۔ اس موقع پر موجود شخصیات کے ہاتھوں ملت ٹائمز کے بانی اور سی ای او شمس تبریزقاسمی کو صحافت کے میدان میں تاریخی کارنامہ انجام دینے پر مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ سے بھی نواز اگیا۔ علاوہ ازیں امروہہ سے لوک سبھا ایم پی کنور دانش علی اور دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین ذاکر خان کو بھی مجاہد ملت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ایوارڈ دیاگیا۔نیز ضحی انجم ، ادیبہ علی اور صدف شمیم کو بھی اسکول اور نیٹ میںنمایاں حاصل کرنے پر مومینٹو پیش کیاگیا۔
اس موقع پروفیسر اختر الواسع وائس چانسلرمولانا آزاد یونیورسیٹی جودھپور نے کلیدی خطاب پیش کرتے ہوئے کہاکہ لوگ مدارس پر سوالیہ نشان قائم کرتے ہیں لیکن شمس تبریز قاسمی نے ثابت کردیاکہ مدرسہ والے کسی سے کم نہیں ہیں بس انہیں موقع ملنا چاہیئے۔یہ اس دورکے ممتاز صحافی ، کالم نگار اور پالیسی ساز ہیں ۔ ایسے نوجوان ملک اور ملت کا عظیم سرمایہ ہیں اوران کی کاوشوں کو دل کی گہرائیوں سے سلام کرتے ہیں ۔ نئی نسل کیلئے آئیڈل اور مشعل راہ ثابت ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر سید فاروق صاحب نے صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے ملت ٹائمز کو ملک وقوم کو بنیادی اثاثہ قرار دیا اور کہاکہ شمس تبریز قاسمی جیسے نوجوانوں کو حوصلہ دینا اور ان کا استقبال کرنا ہمارا فرض ہے کیوں کہ یہ وہ کارنامہ انجام دے رہے ہیں جس کے اہم اور ضروری ہونے کے باوجوداس پر توجہ نہیں دی گئی۔ میڈیا کو ضروری نہیں سمجھا گیا جبکہ آج کی تاریخ میں یہی میڈیا سب سے زیادہ طاقتور ہے اور موجودہ حالات میں میڈیا کا سہار ا لئے بغر کامیابی ممکن نہیں ہے۔ شمس تبریز قاسمی قابل صدہزار مبارکباد ہیں کہ وہ میڈیا اور صحافت کے میدان میں سرگرم ہیں۔
پریس کلب آف انڈیا کے صدر جناب آنند کے سہائے نے کہاکہ ملت ٹائمز کی خبریں اور پروگرام دیکھنے کے بعد مجھے یہ کہنے میں کوئی تردد نہیں کہ شمس تبریز قاسمی نے صرف پانچ سالوں میں وہ مقام حاصل کرلیاہے جو لوگ پوری زندگی ایڑی رگڑنے کے باوجود حاصل نہیں کرپاتے ہیں۔ میں کئی مرتبہ یہ سوچ کر صدمہ میں پڑجاتاہوں کہ شمس تبریز قاسمی نے صرف 26سالوں کی عمر میں یہ تاریخ رقم کردی ہے میں نے ایسا کیوں نہیں کیا۔
سینئر صحافی اے یو آصف نے کہاکہ میں ملت ٹائمز کو شروع سے جانتاہے ،مکمل گہرائی کے ساتھ جانتاہوں ، کم وقت میں بغیر سرمایہ کے شمس قاسمی جو کام کررہے ہیں اس کی کہیں بھی کوئی مثال نہیں مل سکتی ہے۔ انہوں نے اکثر ان موضوعات کو اٹھایا ہے جسے دوسروں نے نظر انداز کردیا اور پھر ملت ٹائمز کے بعد دوسروں نے اس پر توجہ دی۔ ملت ٹائمز کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ صرف یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ اردو ، انگریزی اور ہندی تین زبانوں میں آن لائن اخبار بھی ہے اور یہ امتیاز صرف ملت ٹائمز کو حاصل ہے۔ خاص طور اردو نیوز پورٹل ہندوستان میں سب سے زیادہ پڑھاجاتاہے۔خلیجی ممالک ،یورپ اورامریکہ میں رہنے والے ہندوستانیوں کو ملت ٹائمز کی خبروں کا انتظار رہتاہے اور یہاں کے احوال سے واقفیت کیلئے وہ ملت ٹائمز کو ترجیحی بنیاد پڑھتے ،دیکھتے اور سنتے ہیں۔جب بھی کوئی بڑا حادثہ رونما ہوتاہے ، کوئی احتجاج اور واقعہ پیش آتاہے تو بیرون ممالک سے لوگ مجھے فون کرکے بتاتے ہیں کہ ملت ٹائمز کے ذریعہ ہمیں یہ خبر ملی ۔
بی ایس پی لیڈر اور امروہہ لوک سبھا سے ایم پی کنور دانش علی نے کہاکہ اس وقت ملک کے جوحالات ہیں اور جس طرح کارپوریٹ گھرانے حکومت کی ترجمانی کررہے ہیں ایسے وقت میں ملت ٹائمز جیسے میڈیا ہاﺅ سز کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ سیاست دانوں ، ایم پی اور ایم ایل سے کہیں زیادہ ملک اور قوم کیلئے شمس تبریز قاسمی جیسے لوگ کام کررہے ہیں۔ ان کی خدمات کو سلام کرتے ہیں اور ملت کو چاہیئے وہ ملت ٹائمز کا اعتراف کرے ،اس کو سپورٹ کرے۔
کانگریس اقلیتی امور کے چیرمین ندیم جاوید نے کہاکہ شمس تبریز قاسمی میں مولانا ابوالکلام آزاد کی خصوصیات کا ایک حصہ پایا جاتاہے کیوں کہ وہ بھی مولانا ہونے کے ساتھ صحافی تھے اور آپ بھی مولانا مفتی ہونے کے ساتھ صحافی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایک کام ہے کسی ادارے سے وابستہ ہوکر صحافت کرنا، نیوز ریڈر ،رپورٹر اور اینکر بن جانا لیکن اس سے کئی گناز یادہ اہم کا ہے کوئی میڈیا ہاﺅس قائم کرنا اور آپ نے وہ کیا ہے۔ کیوں کہ انسٹی ٹیوشن قائم کرنا اور چلانابہت مشکل ہے اور اس کیلئے دشوار راستوں سے گزرناپڑتاہے لیکن اہمیت اسی کی ہے کیوں کہ یہاں پالیسی طے ہوتی ہے۔ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ملت ٹائمز نے 100 سے زیادہ ایسی خبروں کو نشر کیاہے جو حکومت ،سماج اور انتظامیہ پر اثراانداز ہوئی۔ ملت ٹائمز نے اسے بریک کیا اور یہ شاندار کامیابی ہے۔
سید صفی احمد نقوی سیکریٹری سینٹرل وقف کونسل نے پانچ سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ مجھے فخر محسوس ہورہاہے کہ ملت ٹائمز نے اتنے کم وقت میں یہ اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ دیگر ایشوز کے ساتھ اوقاف کے مسائل پر بھی آپ توجہ دیں گے کیو ں کہ یہ ملت کا بہت بڑا سرمایہ ہے۔
نوید حامد صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کہاکہ گذشتہ تین چارسالوں میں ہماری ملت میں ایک بڑی تبدیلی یہ آئی ہے کہ نوحہ خوانی کے بجائے تہنیت اور مبارکباد ی کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ شمس تبریز قاسمی کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے ترجمہ نگاری اور کاپی پیسٹ والی صحافت کے بجائے تحقیقی اور انویسٹیگیٹنگ جرنلزم کو اپنایا ہے، ٹرانسلیٹنگ جرنلزم کو ترجیح دیاہے اور اسی نے ان کو یہ مقام عطا کیاہے۔آنے والی صحافتی تاریخ نہیں بلکہ اس ملک کی تاریخ میں انہیں یاد رکھا جائے گا کہ جب ہر طرف اندھیر اتھا اس میں کچھ لوگوں کا ضمیر زندہ تھا ، کچھ لوگ مظلوموں کی آواز بن کر کھڑے تھے ، کچھ لوگ ظلم کے خلاف لڑرہے تھے تو ان میں ایک نام شمس تبریز قاسمی کا بھی تھا۔
جناب عاطف رشید وائس چیرمین نیشنل مائناریٹی کمیشن نے ملت ٹائمز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ شمس تبریز قاسمی صاحب نے محض پانچ سالوں میں جو اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے اس کی بنیادی وجہ میرے خیال میں یہ ہے کہ وہ حافظ قرآن ہیںاور اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایک حافظ قرآن ہی اس طرح کی تاریخ رقم کرسکتاہے۔ا س موقع پر انہوں نے بتایاکہ میں بھی حافظ قرآن ہوں او رمیری فیملی میں تقریبا سبھی حافظ قرآن ہیں۔ میرے والد ، دادا اور رشتہ داروں کے علاوہ میرا چھوٹا بیٹا بھی 20پاروں کا حافظ ہوچکاہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر ڈاکٹر نجمہ اختر اچانک کسی اہم مصروفیت کی وجہ شریک نہیں ہوسکی تاہم انہوں نے اپنا ایک مسیج بھیج کر نیک خواہشات کا اظہار کیا کہ ملت ٹائمز کے پانچ سال مکمل ہونے پر پوری ٹیم کو میری جانب سے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔ مجھے اس بات کیلئے بیحد خوشی ہے کہ ملت ٹائمز کے بانی اور چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی دارالعلوم دیوبند کے فاضل ہونے کے ساتھ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بھی فیض یافتہ ہیں۔بلاشبہ یونیورسیٹی کیلئے یہ ایک قابل فخر موقع ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے ہم آپ کو نیک خواہشات پیش کرتے ہیں اور ملت ٹائمز کی مزید کامیابی کیلئے دعاءگو ہیں۔
جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری انجینئر سلیم نے کہاکہ بلاشبہ ملت ٹائمز نے پانچ سال میں جو کیاہے اس کی مثال نہیں مل سکتی ہے۔ سیاسی ،سماجی اور دیگر طرح کی خبروں کے ساتھ ملی ایشوز پر ان کی گہری نظر تھی اور ملت کے ہر اہم مسئلے کو انہوں نے خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا۔ گودی میڈیا اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنے والے چینلوں کے فیک نیوز کا پردہ فاش کیا اور حقیقت سے آگاہ کرنے کا کام کیا۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین ذاکر خان منصوری نے کہاکہ ملت ٹائمز نے پانچ سالوں کے دوران مین اسٹریم کے ویب پورٹل اور یوٹیوب چینل میں اپنی جگہ بنالی ہے اور سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ شمس تبریز قاسمی ایک مدرسہ کے فارغ ہونے کے باوجود تمام حلقوں میں ،تمام مذاہب اور اہل وطن کے درمیان یکساں مقبول ہیں۔ان کی خبروں اور رپوٹ کو پڑھاجاتاہے ۔ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ دانشوران ،سیاست داں اور حکومت کے افراد بھی کئی مرتبہ ملت ٹائمز کی خبروں کا حوالہ دیتے ہیں ۔ اس کا تذکرہ کرتے ہیں ۔
مشہور سماجی کارکن اور کالم نگار کلیم الحفیظ نے کہاکہ ملت ٹائمز ،اس کے کام اور ہر چیز سے میں پوری طرف واقف ہوں۔ان کا کام تاریخ ساز ، قابل فخر اور عظیم الشان ہے اور ضرورت ہے کہ ایسے نوجوانوں کو سپورٹ کیا جائے۔ ہم سب ملکر انہیں آگے بڑھائیں کیوں کہ مستقبل اب ڈیجیٹل میڈیا کاہے اور ملت ٹائمز ایک ممتاز مقام حاصل کرچکاہے۔
ڈاکٹر عمر گوتم چیرمین اسلامک دعوہ سینٹر نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے ملت ٹائمز کی پانچ سالہ کار کردگی کا تذکرہ کیا اور کہاکہ شمس تبریزقاسمی مرکز المعارف کے فیض یافتہ ہیں جہاں انگریزی زبان وادب کے علاوہ صحافت کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔مرکزالمعارف سے شائع ہونے والی انگریزی میگزین ایسٹرکریسنٹ کے بھی چیف ایڈیٹر ، سبھی ذمہ دار اور لکھاری قاسمی ہیں جس سے پتہ چلتاہے کہ صحافت کے میدان میں اب مدارس کے فضلائ شاندار مثال قائم کررہے ہیں۔
مفتی اعجاز ارشد قاسمی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے کہاکہ شمس تبریز قاسمی نے بے سروسامانی کے عالم میں جو کارنامہ انجام دیاہے وہ تاریخ کا روشن باب ہے۔ ملت ٹائمز کا شمار ملک کے معتبراور مستند نیوز پورٹل میں ہورہاہے۔ خاص طور پر اردو پورٹل میں ملت ٹائمز جیسی حیثیت ابھی کسی کی نہیں ہے۔
قمر الحسن مرزا بیگ چیرمین جامعہ کو آپریٹیو بینک نے ملت ٹائمز کو پانچ سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے موجودہ دور کا عظیم اثاثہ بتایاکہ اور کہاکہ شمس تبریز قاسمی جیسے لوگ اب ہندوستانی آ ئین کے محافظ بنیں گے۔ اور جب ملک کیلئے نمایاں کارنامہ انجام دینے والوں کی تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں ان کا نام سر فہرست ہوگا۔
مولانا اعجاز الرحمن شاہین قاسمی جنرل سکریٹری ورلڈ پیس آرگنائزیشن نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملت ٹائمز آن لائن اخبارات کی دنیا میں ایک ممتاز ،منفرد اور قابل فخر میڈیا ہاﺅ س ہے۔ اس کی خدمات کو سراہنے اور شمس تبریز قاسمی کے حوصلہ کو بڑھانے کیلئے آج کی یہ تقریب منعقد کی گئی ہے۔
قاری محمود الحسن مہتمم مدرسہ تجوید القرآن آزاد مارکیٹ نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ملت ٹائمز نے دیگر خبروں کے ساتھ مدارس ،مساجد ،خانقاہ اور مذہبی اداروں کو بھی ہمیشہ ترجیحی بنیاد پرشامل کیاہے اور میں اس بات کو گواہ ہوں کہ اس خبارنے مدارس کے خلاف پھیلائے جانے والے ہر پیروپیگنڈہ اور جھوٹ کا جواب دیاہے۔ فیک نیوز کا آپریشن کرکے سچ سے آگاہ کیاہے۔
معروف صحافی ایم ودود ساجد نے پانچ سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مدارس کے فضلاءصحافت کے میدان میں نہ صرف کام کررہے ہیں بلکہ اس کی قیادت کررہے ہیں۔
علاوہ ازیں سراج الدین قریشی صدر انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر نے بھی اپنے نمائندہ کو بھیج کر نیک خواہشات کا اظہار کیااور ملت ٹائمز کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اقبال احمد انصاری نے بھی پروگرام میں شریک نہ ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ملت ٹائمز کیلئے تحریری مبارکباد بھیجا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اسی طرح ایران کلچرل ہاﺅس کے کاﺅنسلر محمد علی ربانی نہ شریک نہ ہونے پر افسوس کرتے ہوئے میسیج کے ذریعہ نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہاکہ مجھے اس تاریخی تقریب کا حصہ نہ بن پانے پر افسوس ہے ۔ ملت ٹائمز کو میری جانب سے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔ مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کے نمائندہ مولانا شیش تیمی، ایکٹویسٹ صائمہ خان ، مفتی احمد نادر القاسمی۔ کمیونسٹ رہنما امیر حیدر زیدی۔ جناب عتیق ساجد صدرآل انڈیا جمعیت القریش صوبہ دہلی ۔ مولانا ابرار مکی ۔ جناب عتیق ساجد۔ ضحی انجم۔ صدف شمیم ،ادیبہ علی، ڈاکٹر منظر امام۔ ایڈوکیٹ جاوید اختر وکیل دہلی ہائی کورٹ، ڈاکٹر فیصل نذیر ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی اور دیگر شخصیات نے بھی ملت ٹائمز کو مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر شمس تبریز قاسمی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سید فاروق صاحب۔ مولانا اعجاز الرحمن شاہین قاسمی صاحب اور مفتی افروز عالم قاسمی صاحب کا ملت ٹائمز کی ٹیم کے اعزاز میں خوبصورت محفل سجانے اور ملک کی سرکردہ ، ممتاز اور اہم ترین شخصیات کو اکٹھا کرنے پر دa کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا اور کہاکہ ملت ٹائمز کا بنیادی مشن ان خبروں کی اشاعت رہی ہے جسے مین اسٹریم میڈیا اور ٹی وی چینلوں کے ذریعہ نظر انداز کیا جاتارہاہے اور اسی مشن پر ہم آئندہ بھی گامزن رہیں گے۔ ہمارا مقصد مظلوموں ،کمزوروں ، اقلیتوں ، غریبوں اور مسلمانوں کی آواز بنناہے۔ آج آپ جیسی عظیم شخصیات نے ملت ٹائمز کی خدمات کا اعتراف کرکے یہ ثابت کیاہے کہ ہم اپنے مشن اور مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔یہی ہمارے لئے اصل ایوارڈ اورا عزاز ہے۔ ہماری درخواست ہے کہ آپ سب ملت ٹائمز کی سرپرستی کریں۔ ہماری رہنمائی کریں۔ جہاں کہیں بھی ہماری ضرروت ہو ہمیں یاد کریں۔ جہاں تک بات ہے استقبال ،اعزاز او رایوارڈ کی تو اس کا مکمل کریڈٹ ملت ٹائمز کی ٹیم ، ہمارے سبھی ایڈیٹرس ،تمام کارکنان، ملک بھر میں موجود نمائندے ، ساتھیوں اور معاونین کو جاتاہے جن کی مشترکہ محنت، جدوجہد اور کوششوں سے ملت ٹائمز کو ڈیجیٹل میڈیا میں ایک ممتاز مقام ملا ہے۔ استقبالیہ تقریب میں شمس تبریز قاسمی نے وہاں موجود ملت ٹائمز کے صحافیوں کے ساتھ ایک گروپ فوٹو بھی لیا اور ان ساتھیوں کو بھی یاد کیا جو ملک کے دوسرے شہروں اور علاقوں میں موجود ہیں۔خطاب کے دوران شمس تبریز قاسمی نے ملت ٹائمز ہندی کے بانی ایڈیٹر اور اہم رکن مرحوم قیصر صدیقی کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملت ٹائمز کا کامیابی میں جن لوگوں نے تاریخی کردار ادا کیاہے اس میں ایک نمایاں نام قیصر صدیقی کا ہے جو 24اکتوبر 2020 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے ، اگر وہ زندہ ہوتے تو یقینی طور پر اس خوشی میں وہ بھی برابرکے شریک سمجھے جاتے ۔
قبل ازیں ڈاکٹر خبیب احمد جامعہ ہمدرد یونیورسیٹی کی تلاوت سے تقریب کا آغاز ہوا۔مفتی افروز عالم قاسمی نے بحسن وخوبی نظامت کا فریضہ انجام دیا اور خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔اس موقع پر موقع پر ورلڈ پیس آرگنائزیشن کے کارکنا ن ، الہند تعلیم جدید فاﺅنڈیشن کے کارکنان ، ڈاکٹر سیدفاروق صاحب کے اسٹاف اور پی اے فرخ صدیقی ، ملت ٹائمز کے منیجنگ ایڈیٹر شہنواز ناظمی ، ہندی ایڈیشن کے ایڈیٹر اسرار احمد، ملت ٹائمز انگریزی ایڈیشن کے ایڈیٹرڈاکٹر منظر امام۔ شبینہ ناز ، کیمرہ مین محمد معصوم ۔سب ایڈیٹر محترمہ چشمہ فاروقی ۔سوشل میڈیا انچارج مظفر کمال۔ نمائندہ محمد اکرم ظفیر اور دیگر کارکنان نے پروگرام کو کامیاب بنانے میں خصوصی رول ادا کیا ۔