نیپیڈا: میانمار کی فوج نے اسٹیٹ کونسیلر آنگ سان سو کی اور اور صدر ون منٹ اور برسراقتدار پارٹی کے دیگر اراکین کو پیر کو حراست میں لینے کے بعد ایک سال کے لئے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق پہلے نائب صدر یو منٹ سوے کے ذریعہ دستخط کردہ مفاہمت نامہ میں فوج کے باضابطہ مائیواڈی ٹی وی پر ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اب میانمار کے ایگزیکیوٹو صدر کے طورپر کون اپنی خدمات انجام دیں گے۔ اعلان کے مطابق فوج کے کمانڈر ان چیف من آنگ ہلنگ ملک کے اقتدار کو اپنے ہاتھوں میں لینے جا رہے ہیں۔
میانمار میں تختہ پلٹے جانے کے بعد انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بند
میانمار اسٹیٹ کاؤنسلر آنگ سانگ سوکی کے ایک صلاحکار نے کہا ہے کہ ملک میں فوج کی جانب سے تختہ پلٹنے کے بعد راجدھانی نپیڈا میں انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کردی گئی ہیں۔ اس سے قبل میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوکی اور منٹ کے ساتھ ساتھ نیشنل لیگ فار ڈیمورکریٹک پارٹی کے دیگر ارکان کا آج صبح فوج نے تختہ پلٹ کر حراست میں لیا اور اس کے بعد ملک مین ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا۔ اسٹیٹ کاؤنسلر کے مشیر اور آسٹریلیائی اکیڈمک سین ٹرنیل نے فائننشیل ٹائمس کی ان رپورٹوں کی تصدیق کی ہے جن میں انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بند کیے جانے کی اطلاع دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فوج نے ینگون میں ستی ہال کو اپنے محاصرے میں لے لیا ہے۔