وسیم جعفر پر کیوں لگا ’مولویوں کو فیلڈ میں بلانے‘ کا الزام

جعفر نے ٹویٹ کرکے کہا کہ ٹیم سکھ برادری کا ایک نعرہ لگاتی تھی، میں نے مشورہ دیا کہ اس کی جگہ ’گو اتراکھنڈ‘ کا نعرہ لگایا جا سکتا ہے۔
ہندوستان کے سابق کرکٹر وسیم جعفر نے ریاست اتراکھنڈ کی کرکٹ ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے استعفی دے دیا ہے کیونکہ ان کے اوپرکھلاڑیوں کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک کرنے کےالزامات لگائے گئے تھے جن کی انہوں نے سخت الفاظ میں تردید کی ہے۔
وسیم جعفر نے کرکٹ ایسوسی ایشن آف اتراکھنڈ یعنی سی اے یو پر دخل اندازی کا الزام لگایا تو میڈیا رپورٹس کے مطابق کرکٹ ایسوسی ایشن آف اتراکھنڈ کے سیکرٹری ماہم ورما نے وسیم جعفر پر ٹیم میں مذہبی بنیادوں پر امتیاز برتنے اور فیلڈ میں مولویوں کو مدعو کرنے جیسے الزمات لگائے۔ ساتھ میں وسیم جعفر پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ انھوں نے امتیازی سلوک کرتے ہوئے اقبال نامی کھلاڑی کو ٹیم کا کپتان مقرر کیا۔

ان الزامات کے بعد اپنے ٹویٹ میں جعفر نے لکھا ’میں نے جے بستا کو کپتان بنانے کی صلاح دی تھی لیکن سی اے یو کے حکام نے اقبال کی حمایت کی۔ میں نے مولویوں کو نہیں بلایا۔ میں نے استعفیٰ دیا کیونکہ سلیکٹر اور سیکرٹری ان کھلاڑیوں کو بڑھاوا دے رہے ہیں جو قابل نہیں ہیں۔ ٹیم سکھ برادری کا ایک نعرہ لگاتی تھی، میں نے مشورہ دیا کہ اس کی جگہ ’گو اتراکھنڈ‘ کا نعرہ لگایا جا سکتا ہے۔‘
واضح رہے 42 سالہ وسیم جعفر نے ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ فروری 2000 میں ممبئی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا تھا اور آخری ٹیسٹ میچ بھی اسی ٹیم کے خلاف کانپور میں کھیلا تھا۔انھوں نے ہندوستان کی طرف سے 31 ٹیسٹ اور صرف دو ایک روزہ میچ کھیلے۔ویسب سائٹ کرِک انفو کے مطابق اپنے دوسرے ہی فرسٹ کلاس میچ میں ٹرپل سنچری بنا کر انھوں نے ہلچل مچا دی تھی اور ممبئی کرکٹ کے لیے ایک امید بن کر ابھرے تھے۔
واضح رہےوسیم جعفر اور اتراکھنڈ ایسوسیشن کے اس تنازع کے بعد عرفان پٹھان اور انیل کمبلے جیسے ہندوستانی کرکٹر بھی شامل ہو گئے اور انہوں نے جعفر کی حمایت کی ہے۔
جعفر کے ٹویٹ کے جواب میں سابق انڈین کرکٹر انیل کمبلے نے لکھا، ’میں آپ کے ساتھ ہوں وسیم، آپ نے صحیح کیا۔ بدقسمتی سے کھلاڑیوں کو آپ کی رہنمائی نہیں ملے گی۔‘
کرکٹر منوج تیواری نے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ سے معاملے میں دخل اندازی کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے لکھا ’میں اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ تریویندر سنگھ راوت سے گزارش کرتا ہوں کہ اس معاملے میں فوراً دخل دیں جس میں ہمارے قومی ہیرو وسیم بھائی پر کرکٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے مذہبی امتیاز کا لیبل لگایا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں فوراً ایکشن لیا جائے۔ یہ وقت ایک نظیر قائم کرنے کا ہے۔‘ (بشکریہ بی بی سی اردو)