اے مغرب والو! 13 ترک بے گناہوں کے قتل پر کیوں خاموش ہو؟: صدر ایردوان

صدر اور جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (آق  پارٹی) کے چیئرمین ایردوان  نے ان  خیالات  کا اظہار  ترابزون  میں پارٹی کے 7 ویں عام صوبائی کانگریس سے خطاب  کرتے ہوئے کیا

صدر رجب طیب ایردوان   نے دہشت گرد تنظیم پی کے کے ، کی  جانب سے  شمالی عراق کے علاقے گارا میں 13 ترک شہریوں کے قتل کے بارے میں کہا ہے کہ 13 بے گناہوں اور معصوم انسانوں  کو  دہشت گرد تنظیم پی کے کے  کی جانب سے قتل کیے جانے  کے بارے میں  کہا کہ چند ایک  کمزور آوازوں کے سوا کسی  کو بھی کچھ کہتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ اے مغرب والو ! تم کہاں ہو؟
صدر اور جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (آق  پارٹی) کے چیئرمین ایردوان  نے ان  خیالات  کا اظہار  ترابزون  میں پارٹی کے 7 ویں عام صوبائی کانگریس سے خطاب  کرتے ہوئے کیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ان  کارروائیوں کے ذریعے جن کی دد سے ایک  خاص حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے  کو جاری رکھیں گے اور اس کو مزید وسعت دیں گےجو ہمارے مستقبل کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ “جیسا کہ ہم نے کہا ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ کس کھوہ میں داخل ہوں گے ، ہم ان کو وہاں سے ڈھونڈ پائیں گے  اور ان کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔
صدر رجب طیب ایردوان  نے کہا کہ اپنی سیکورٹی اور رفاہ کے لیے دنیا  کو آگ میں جھونکنے  سے بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کرنے والے اپنے اس رویے سے  دنیا کو اپنی اصلیت ظاہر کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ  کسی دوسرے ملک میں رونما ہونے والے واقعات پر آپے سے باہر ہونے والے یہ ممالک 13 بے گناہ  اور معصوم انسانوں کے قتل پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں یاصرف چند ایک کمزور  آوازیں ہی سنائی دی گئی ہیں  انہوں نے مغرب سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اے مغرب ! اب تم کیوں  خاموش ہو؟ ۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کے ہاں ایسا کچھ ہوتا ہے تو آپ اپنی ہنگامہ آرائی کھڑی کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  15 جولائی کا واقعے  پر خاموشی اختیار کی گئی اور اب اس واقعے پر بھی خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔ آپ کی آوز نکلے یہ نہ نکلے ہم ان دہشت گردوں کو اس ملک میں  رہنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے  گارا کے ایک خطرناک علاقے ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم نے گارا پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔کاروائی مکمل کرلی گئی ہے۔ اب ہم اپنی کارروائیوں کومزید توسیع دیں گے  اور جو کامیابی حاصل کی   اسے مزید آگے بڑھایں گے اور ان علاقوں سے آنے والے خطرات کا خاتمہ کریں گے   تاکہ  پھر سے ایسے ہی حملوں کا سامنا نی کرنا پڑے۔ “