نئی دہلی (پریس ریلیز) مغربی دہلی میں آج وقف املاک کے سلسلے میں قانون اور اس کی بحالی و دیکھبحال کے موضوع پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں دہلی ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ رئیس احمد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اہم بات یہ ہے کہ ایڈوکیٹ رئیس احمد نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے ذریعہ دہلی اقلیتی کمیشن کی ایڈوکیسی کمیٹی کے ممبر رہتے ہوئے ، مغربی دہلی میں مساجد اور مسلم قبرستانوں پر غیر قانونی قبضوں کے بیبنیاد الزامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے رکن بھی رہے ہیں۔ اس انکوائری کمیٹی نے تمام 58 مسلم عبادتگاہوں کی چھان بین کی اور اپنی رپورٹ کمیشن کو پیش کی ۔ تب سے ، متعدد بار ان کمیٹیوں کے زممداران کے ذریے بیداری پروگرام کا اہتمام کرنے کے لئے مشترکہ طور پر ایڈووکیٹ رئیس احمد سے وقت مانگا جا رہا تھا ، آج قبرستان ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام میںمنعقد پروگرام میں ، مغربی دہلی کی متعدد مساجد ، تاجیہ اور قبرستان کمیٹیوں کے عہدیداروں کے ہمراہ متعدد امام حضرت بھی شریک ہوئے۔
پروگرام کا آغاز ایڈووکیٹ رئیس احمد کو پھولوں سے استقبال کرتے ہوئے کیا گیا۔ اس کے بعد ، ایڈ. رئیس احمد نے اس پروگرام میں حصہ لینے آنے والے لوگوں کو بتایا کہ ریلوے اور فوج کے بعد ملک کے مسلمانوں کے پاس سب سے زیادہ جائیدادیں ہیں۔ لیکن مناسب دیکھ بھال نہ کرنے اور غیر قانونی قبضے کی وجہ سے وہ برباد ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ وقف کے بارے میں بیداری کی کمی ہے۔ پروگرام میں آنے والے ، امام حضرت سے درخواست کی کہ وہ مساجد سے وقف کے بارے میں معلومات فراہم کریں اور لوگوں میں وقف کے بارے میں بیداری پیدا کریں۔ نیز مساجد اور وقف املاک کو لوگوں کے فایدے کے لئے استعمال کرنے سے دو فوائد ہوں گے ، ایک یہ کہ مسلم لوگوں کو وقف کے بارے میں معلومات ملے گی، اور لوگوں کو بلا امتیاز خدمات کا فائدہ ملے گا ، تاکہ باہمی روابط ہوں۔ معاشرے میں مختلف مزاہب کے لوگوں کے مابین اخوت میں بھی اضافہ ہوگا اور امن و امان قایم ہوگا۔
مزید ایڈ رئیس احمد نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی 170 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں 562 وقف قبرستانوں کی ایک فہرست بھی شائع کی ہے جو سرکاری اداروں کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر قبضہ کرلی گئیں۔ اور اس رپورٹ میں حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ ان وقف قبرستانوں کو مسلمانوں کو واپس کریں۔ دابری قبرستان کے ایک حصے کے سلسلے میں بھی اسی طرح کا معاملہ پیش آرہا ہے۔ پروگرام میں شریک لوگوں نے عہد لیا کہ اس کے لئے وہ ہر طرح سے قبرستان ویلفیئر ایسوسی ایشن کے ساتھ ہیں۔
مزید ایڈ رئیس احمد نے کہا کہ ہم نے اس رپورٹ میں حکومت کو یہ بھی تجویز پیش کی ہے کہ سکھ گرودوارہ پربھندک کمیٹی کے انتخاب کی طرز پر ہی وقف بورڈ کے عہدیداروں کا انتخاب عوام کے ذریعہ کیا جائے۔ کیوں کہ وقف املاک کے خاتمے اور غیر قانونی قبضوں کا معاملہ سیاسی لوگوں کو حکومت کی طرف سے وقف بورڈ پر بیٹھانے کی وجہ سے اور زیادہ سنگین ہوگیا ہے۔
اس موقع پر موجود سیکڑوں افراد نے وقف املاک کے تحفظ کے اس مشن کو آگے بڑھانے اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا وعدہ کیا۔ پروگرام کے اختتام پر ، ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اقبال اور سیکرٹری جنرل عزیز الرحمن نے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ، اور احمد علی نے مستقبل میں اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کا وعدہ کرتے ہوئے ، پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔