ڈھاکہ میں ایک روزہ عظیم الشان اصلاح معاشرہ و تعلیمی بیداری کانفرنس کا انعقاد، نیک اور صالح نیت ہی انسان کی پونجی ہے : مفتی جنید ندوی قاسمی

موتیہاری: ( فضل المبین) ضلع کے ڈھاکہ حلقہ کی مردم خیز بستی کسمہوا میں ایک روزہ عظیم الشان اصلاح معاشرہ و تعلیمی بیداری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جسمیں تعلیمی بیداری و معاشرہ کے اصلاح کے تئیں حمیت و بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے کثیر تعداد میں فرزندان توحید نے شرکت کی ۔

اس موقع پر اجلاس کے مہمان خصوصی دار العلوم الاسلامیہ مجھولیا کے بانی و سکریٹری و صدر مفتی معہد الدراسات العلیا پٹنہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ : نیک اعمال ایک مسلمان کارأس المال ہیں‘ ان ہی کیلئے وہ پیدا ہوا‘ ان ہی کا حساب ہوگا اور ان ہی پر اس کی دنیا کی پاکیزہ زندگی اور آخرت میں جنت کی زندگی کا دارومدار ہے ۔ اللہ اور رسول اللہ ﷺ نے نیک اعمال کی طرف رغبت دلائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی نیک اعمال قبول کرنے اور ان پر دنیا و آخرت میں بہترین اجر و ثواب دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ اُنہوں نے سود اور جہیز کے اوپر بھی تفصیلی گفتگو کی ۔ اُنہوں نے کہا کہ : قرآن کے مطابق سود کا لاگو ہونا مطلب اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کے خلاف اعلان جنگ ہے اور سیرت النبی (ﷺ)  کے مطابق سود کاعمل کبیرہ گناہ ہے- بہت سے عالم اس بات پر غور کرتے ہیں اور مختلف نظریے پیش کرتے ہیں اور متفقہ طور پر یہ بات مانتے ہیں کہ سود کا منع ہونا اس لیے ہے کہ یہ بہت سی سماجی، اقتصادی اور اخلاقی برائیو ں کی جڑ ہے- سود کی ممانعت کی بڑی وجہ خود غرضی، بے حسی، انسانی سوز،بے دردی، لالچ اور دولت کی خواہش جیسے عناصر شامل ہیں ۔
وہیں کالم پونگ جامع مسجد کے امام و خطیب مفتی سعد النجیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ : قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا معجز کلام ہے جس کا ایک ایک لفظ فصاحت و بلاغت کا آئینہ دار ہے۔ قرآن کریم کا بے تکلف طرز تخاطب انسان کے عقل و شعور کو جھنجوڑتا اور اللہ تعالیٰ کی بندگی پر آمادہ کرتا ہے۔ اس وقت امت مسلمہ کے گوناگوں کا مسائل کی بنیادی وجہ قرآن کریم کے ساتھ اس وابستگی کا ختم ہونا ہے جو کبھی مسلمانوں کا خاصہ ہوا کرتا تھا۔ ہمارے گھروں میں قرآن مجید تو موجود ہیں لیکن ان کو کھولنے کی زحمت کرنا ایک مشکل امر بن چکا ہے اُنہوں نے کہا کہ : ہماری غفلت کی وجہ سے قرآن مقدس پر بھی انگلی اٹھائی جا رہی ہے ۔ ہمیں قرآن کی تلاوت خوب کرنی چاہئے اور اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کم از کم قرآن مجید کی تعلیم ضرور دینی چاہئے۔
مفتی ساجد چترویدی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ : کچھ لوگ الزام لگاتے ہیں کہ : اسلام کا تعلق مارپیٹ قتل و قتال سے ہے اور اسی کا نام جہاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ : اُن جاہلوں کو سمجھنا چاہئے کہ جہاد کوئی مار پیٹ کا نام نہیں ہے ۔ بلکہ نفس سے جہاد ہی اصل جہاد ہے اور قرآن کریم میں نفس سے جہاد کرنے پر خوب زور دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن و شانتی کا پیکر ہے اور دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں کے ناظم مولانا اظہار الحق مظاہری نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ : تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے۔ یہ انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ: قابل مبارکباد ہیں جمیعت علماء سکرہنا و دیگر تنظیمیں جو تعلیمی بیداری کے لیے مہم چلا رہے ہیں ۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئےکہا کہ : عصری تعلیم تو نہایت ضروری ہے ہی لیکن دینی تعلیم ہی اصل مقصد ہے تاکہ انسان کا دین و دنیا دونوں آباد رہے ۔
اجلاس کا باضابطہ آغاز قاری محمد مصطفی نے کیا ۔ جبکہ سرفراز سنبل اور قاری عبدالہادی نے نعت نبی کا گلدستہ عقیدت پیش کیا ۔ اجلاس کی صدارت مولانا اظہار الحق  مظاہری نے کی جب کہ نظامت ڈھاکہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا نذر المبین ندوی کی ۔
جلسے کی سرپرستی جامعہ اسلامیہ قرانیہ سمرا کے صدر المدرسین قاری بشیر احمد جامعی نے فرمائی ۔ وہیں مذکورہ مجلس کا اختتام جمیعت علماء مشرقی چمپا رن کے صدر مولانا عبد السلام قاسمی کی دعاؤں پر ہوا ۔
موقع پر جمیعت علماء سکرہنا کے صدر مولانا امان اللہ مظاہری ، جمیعت علماء سکرہنا کے سکریٹری مولانا صدر عالم ندوی ،  جمیعت علماء سکرہنا کے نائب سکریٹری مولانا عبد اللہ مظاہری ، مولانا سراج الحق ، مولانا شمشاد ، مفتی نثار احمد قاسمی ، قاری علاؤالدین ایمانی ، مفتی ناصر ، مفتی ظفیر احمد جنیدی ، مولانا مجیب الرحمان ،قاری سراج احمد، مولانا مقصود عالم ، قاری بدر عالم چمپارني سمیت علاقے کے درجنوں علماء ، ائمہ ، مدارس کے زمہ دران ، دانشوران ، سماجی کارکنان سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔
پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرانے میں مولانا حسین اختر ، سابق مکھیا حیدر علی ، سرفراز انور ، قاری شہاب الدین ، مولانا ولی الرحمن ، مولانا عبدالکریم ، مولانا رضوان ، شبنم کمالی ، ڈاکٹر معصوم کمالی ، آفاق احمد ، سجاد علی و غیرہ نے اہم کردار ادا کیا ۔