مولانا ڈاکٹر مفتی اعجازارشد قاسمی کی رحلت پر تعزیتی نشست کا انعقاد

بنگلور: (پریس ریلیز) مولانا ڈاکٹر مفتی اعجاز ارشد قاسمی رکن مسلم پرسنل لابورڈ کی اچانک رحلت سے علماء برادری میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ آپ کی تعزیت اور ایصال ثواب کے لئے بعد نمازِ عصر رحیمی شفاخانہ بنگلور میں تعزیتی نشست منعقد ہوئی جس میں علمائے کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مولانا ڈاکٹر مفتی اعجاز ارشد قاسمی مشہور کتاب ” من شاہ جہانم “ کے مصنف ہم سب کو داغ مفارقت دے گئے۔ مفتی صاحب بڑے ہی بے باک، ملی کارکن، خوش مزاج، عالم دین، نڈر اور حوصلہ مند انسان تھے۔ اردو زبان و ادب کے ساتھ ساتھ انگریزی اور عربی زبان و ادب سے گہرا تعلق رکھتے تھے۔ وہ دار العلوم دیوبند کے شعبئہ انٹرنیٹ میں کئی سالوں تک خدمات انجام دینے کے بعد دہلی منتقل ہوگئے۔ طارق فتح اور ان جیسے کئی بد تمیزوں کو انہوں نے آن کیمرہ بہترین سبق سکھایاہے۔ وہ ڈبیٹ کے فن سے بھی اچھی واقفیت رکھتے تھے۔ اللہ حضرت مفتی صاحب کی مغفرت فرمائے اور ان کے سیئات کو حسنات سے مبدل فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین! ان خیالات کا اظہار دیوبند سے تشریف لائے انڈو عرب ملٹی لنگول پرائیویٹ لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مفتی محمد انوار خان قاسمی بستوی نے کیا۔
ماہنامہ صدائے حق گنگوہ کے مدیر مفتی محمد ساجد قاسمی کھجناوری نے مفتی اعجاز ارشد قاسمی کے متعلق کہا کہ مرحوم نے زبان وقلم کی صورت میں اپنی حرکت وفعل سے نوجوانوں میں بیداری پیدا کی، وہ نوجوان نسل کو سیاسی و سماجی، اصلاحی اعتبار سے پختہ کرنے کا عزم رکھتے تھے، دہلی میں ایک امن کمیٹی بھی قائم کی تھی، یہی وجہ تھی کہ آج ایک بڑا طبقہ ان سے محبت کرتا تھا اور آپ کے علم و کمال کا قائل تھا۔
ڈاکٹر محمد فاروق اعظم حبان قاسمی نے مفتی اعجاز ارشد سے اپنے زمانہ طالب علمی سے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مفتی ارشد اعجاز فعال تھے۔ آپ کے کمرے میں لمبی نشستیں ہوتیں اور ہر جانب اخبار و رسائل نظر آتے۔ آج بہت بڑا طبقہ آپ کی تعزیت کررہا ہے جس کی اہم وجہ علم اور آپ کی خدمات ہیں۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ عالم یا طالب علم یا سننے والا یا محبت کرنے والا بن۔ اس کے سوا پانچواں مت بن ورنہ تو ہلاک ہوجائے گا۔ حضرت نبی کریم سے مروی ہے کہ علم کی مجلس میں حاضر ہونا ہزار رکعت اور ہزار مریض کی عیادت اور ہزارجنازوں میں شریک ہونے سے افضل ہے۔ عرض کیا گیا یارسول اللہ اور قرآن پڑھنے سے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیا قرآن پڑھنا بغیر علم کے کچھ مفید ہوسکتا ہے۔ نبی کریم ﷺ سے مروی ہے جس کسی کے ہاتھ سے عالم سہارا لے خدا اس کو ہر قدم پر غلام آزاد کرنے کا ثواب عنایت کرتا ہے اور جو عالم کے سر کو بوسہ دیتا ہے ہر بال کے عوض اس کو ایک نیکی ملتی ہے اور نبی کریم ﷺ سے مروی ہے کہ ہر شب وروز میں ایک ہزار نو سو ننانوے رحمتیں علماءاور طالب علموں کے لئے ہیں اور باقی اور لوگوں کے لئے ایک رحمت ہے۔
اس موقع پر شریک قاری انعام الحق مدرس مفتاح العلوم جلال آباد، مفتی محمد قاسم قاسمی استاد مدرسہ خادم العلوم باغونوالی، مفتی محمد سبیل قاسمی، قاری محمد افضل ممتاز رحیمی، مولانا عثمان دلدار قاسمی، حکیم عدنان حبان نوادر، قاری عطاءالرحمن انبہٹہ پیر، قاری عبدالباری حبان، مولانا زبیر مفتاحی، مولانا عبدالرب قاسمی، نعمت اللہ حمیدی ایڈیٹوریل انچارج روزنامہ راشٹریہ سہارا بنگلور کے نام قابل ذکر ہیں۔ مفتی محمد ساجد قاسمی کی دعا پر اس تعزیتی نشست کا اختتام ہوا۔