زیورخ(ملت ٹائمز۔ایجنسیاں)
سوئٹزرلینڈ کی پولیس کے مطابق ایک نامعلوم مسلح شخص نے پیر کی شام زیورخ میں واقع ایک مسجد پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم تین نمازی زخمی ہو گئے جبکہ بعد ازاں حملہ آور کی لاش بھی مل گئی۔زیورخ پولیس کے مطابق مسجد کے اندر سے شواہد جمع کر لیے گئے ہیں اور آج منگل کے روز اس حوالے سے مزید معلومات عوام کے سامنے پیش کر دی جائیں گی۔ فی الحال پولیس نے یہ بھی بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ حملہ آور کے مقاصد کیا تھے۔ اس واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن مسجد کے قریب ہی سے ایک شخص کی لاش بھی ملی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ لاش حملہ آور کی ہی ہے تاہم حملہ آور کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں کیوں کہ اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ حملہ آور کی ہلاکت کیسے ہوئی، فی الحال اس بارے میں بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے افراد کی عمریں تیس، پینتیس اور چھپن برس ہیں اور ان میں سے دو شدید زخمی ہیں۔ یہ حملہ گزشتہ شام مقامی وقت کے مطابق ساڑھے پانچ بجے کیا گیا۔ جس مسجد پر حملہ کیا گیا، وہ سوئٹزرلینڈ کے مالیاتی دارالحکومت زیورخ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع ہے۔
مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع اس اسلامک سینٹر کو مسجد کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا اور وہاں زیادہ تر وہ لوگ آتے تھے، جن کا تعلق صومالیہ سے ہے۔ اس مسجد میں روزانہ آنے والے صومالیہ کے ایک شخص ابوبکر کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ہمیں کبھی بھی کسی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ کبھی کسی نے نہیں کہا تھا کہ تم لوگ یہاں کیا کر رہے ہو۔ ابوبکر کے مطابق زخمی ہونے والے تینوں افراد کا تعلق صومالیہ سے ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی آبادی تقریبا8.3 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور اس کی دو تہائی آبادی مسیحی عقیدے کی حامل ہے۔ سابق یوگوسلاویہ سے تعلق رکھنے والے مسلم تارکین وطن کی آمد کے بعد سے اس ملک میں اسلام مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس ملک کی تقریباپانچ فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ سن 2009ء میں ایک ملک گیر ریفرنڈم کے بعد میناروں والی مساجد تعمیر کرنے پر قانونی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔