اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں تباہی کا منظر

یروشلم میں ہوائی حملوں اور دھماکوں کے شور سے اندازہ کیا جا رہا ہے کہ 2014 کے بعد یہاں سب سے زیادہ کشیدگی بڑھی ہے اور اسرائیل مسلسل حملے کر مظلوم فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔

اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں منگل کے روز غزہ کی سڑکوں پر ملبے کے ڈھیر دکھائی دئے، کئی سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں، کئی مکانات پوری طرح تباہ ہو چکے، کئی لوگوں کے آشیانے اجڑ چکے ہیں۔
مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی بانشدوں کے درمیان جھڑپ کے بعد یروشلم میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیلی حملے کے دوران رات بھر میں غزہ میں نو بچوں سمیت بائیس فلسطینی باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ غزہ سے فلسطینی عسکریت پسندوں نے منگل کی صبح درجنوں راکٹ فائر کئے جس کے نتیجے میں چھ اسرائیلی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
یروشلم میں اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے جبکہ یہاں یہودیوں کا مقدس ترین مقام بھی ہے۔
منگل کی صبح تک حماس اور غزہ کے دیگر عسکریت پسندوں نے 200 سے زیادہ راکٹ فائر کئے ہیں۔
یروشلم میں ہوائی حملوں اور دھماکوں کے شور سے اندازہ کیا جا رہا ہے کہ 2014 کے بعد یہاں سب سے زیادہ کشیدگی بڑھی ہے اور اسرائیل مسلسل حملے کر مظلوم فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں منگل کی صبح جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ ایک دوسرے حملے میں غزہ شہر کے کنارے شٹی پناہ گزین کیمپ میں ایک عمارت کی بالائی منزل پر میزائل گرنے سے ایک خاتون ہلاک ہوگئی۔
حماس کے مسلح ونگ نے بتایا کہ اس نے گھر پر فضائی حملے کے بعد راکٹ بیراجوں کو تیز کردیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں رات میں کئی مقامات پر درجنوں فضائی حملے کیے، جس میں حماس کی فوجی سازو سامان اور اس کے کارندے موجود تھے۔
ترکی اور ایران سمیت کئی اسلامی ممالک نے اسرائیلی پولیس کی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا ہے لیکن امریکہ نے اسرائیل کی حمایت میں بیان دیا ہے، حلانکہ کئی امریکی نواز اسلامی ممالک نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ یو این او نے بھی اس پورے معاملے کی مذمت کی ہے۔