غزہ میں اسرائیلی بمباری میں نماز عید کی ادائیگی، مزید 28 فلسطینی شہید

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں زہریلی گیس استعمال کیے جانے کا انکشاف

غزہ – مقبوضہ بیت المقدس:  غزہ سمیت مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی جاری ہے اور عید کے روز مزید 28 فلسطینی شہید ہوگئے جس کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 84 ہوگئی۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں 6 منزلہ عمارت سمیت رہائشی عمارتوں پر بھی میزائل حملے کیے۔ جمعرات کی صبح جب فلسطینی شہری نماز عید کی ادائیگی کے لیے گھروں سے روانہ ہوئے تو آسمان پر صہیونی جنگی طیاروں کی گھن گرج سنائی دی اور سفاک دہشت گردوں نے نہتے لوگوں کو اپنے میزائلز کے نشانے پر رکھ لیا۔

غزہ میں فلسطینی حکام کے مطابق اب تک 84 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں 17 بچے شامل ہیں جبکہ 480 افراد زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اور شہدا کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ گھر اور عمارتیں تباہ ہونے سے ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ شب حملوں میں زہریلی گیس بھی استعمال کیے جانے کا شبہ ہے، شہدا کے جسد خاکی سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں جن کا معائنہ جاری ہے۔ اس کے باوجود آہوں اور سسکیوں میں سیکڑوں فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نماز عید ادا کی۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں زہریلی گیس استعمال کیے جانے کا انکشاف

ادھر حماس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے جس کے نتیجے میں 6 یہودی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیل کے اندر بھی مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان شدید کشیدگی ہے اور جگہ جگہ جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد قابض فورسز نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 374 فلسطینی مسلمانوں کو گرفتار کرلیا جبکہ جھڑپوں میں درجنوں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ملک میں فلسطینی مظاہرین کو کچلنے کے لیے پولیس کی مدد کےلیے فوج طلب کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ نتن یاہو نے غزہ کی سرحد پر اسرائیلی افواج کو جمع کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے جس کے باعث غزہ میں ایک بار پھر اسرائیلی فوجی حملے اور بڑے پیمانے پر خونریزی کا خطرہ ہے۔