قلم کے عظیم سپاہی ڈاکٹر عزیز برنی کی’’ ملت ٹائمز‘‘ کے ساتھ خاص بات چیت نئی دہلی یکم فروری؍2016

[one_half][/one_half]اردو صحافت میں ڈاکٹر عزیز برنی کا نام محتاج تعارف نہیں ہے ، گذشتہ پندرہ سالوں میں عزیز برنی جیسا نام اور مقام کسی صحافی کو نہیں مل سکا ہے ،ان کی تحقیقی صحافت ،ان کی تحریر یں اور کتابیں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں ، ہندوستان میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری ، بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر اور 26/11 حملہ پر انہوں نے جس جرات اور بیباکی کے ساتھ لکھاہے اس کی مثال نایاب ہے ۔ ڈاکٹر عزیز برنی ارود کے سب سے بڑے اخبار روزنامہ راشٹریہ سہارا کے بانی ہیں اور2012 تک مسلسل اس کے گروپ ایڈیٹر رہے ہیں ،آں جناب دسیوں کتابوں کے مصنف ہیں ،’’26/11 ۔آر ایس ایس کی سازش ‘‘ان کی سب زیادہ مقبول اور مشہور کتاب ہے جس کی پاداش میں سہارا سے علاحدگی اختیار کرنی پڑی تھی،اس کے بعد انہوں نے روزنامہ عزیز الہند کی شروعات کی لیکن ڈیڑسال کے بعد یہ بھی بند ہوگیا۔
اردو کے اسی معروف صحافی سے گذشتہ 31 جنوری ،2016 کو ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریزقاسمی نے صحافت کے تعلق سے بات چیت کی ہے ، یہاں اس بات کی وضاحت ضروی ہے کہ ملت ٹائمز کے کالمز کی فہرست روبرو یعنی انٹرویو بھی شامل ہے او رملت ٹائمز کا مقصد اس کے تحت ہرہفتہ کسی اہم شخصیت کا انٹرویو شائع کرنا ہے ، ملت ٹائمز نے اپنے اس کالم کی شروعات کے لئے آبروئے صحافت جناب ڈاکٹر عزیز برنی صاحب کا انتخاب کیا ہے کیوں کہ عزیز برنی صاحب صحافت کا طویل تجربہ رکھتے ہیں اور راشٹریہ سہاراکی شروعات کے بعد ہی ہندوستان میں اردو صحافت کو ایک نئی شناخت ملی ہے ،گفتگو کے اہم اقتباسات پیش ہیں آپ کی خدمت میں (ادارہ)

یں اور کتابیں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں ، ہندوستان میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری ، بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر اور 26/11 حملہ پر انہوں نے جس جرات اور بیباکی کے ساتھ لکھاہے اس کی مثال نایاب ہے ۔ ڈاکٹر عزیز برنی ارود کے سب سے بڑے اخبار روزنامہ راشٹریہ سہارا کے بانی ہیں اور2012 تک مسلسل اس کے گروپ ایڈیٹر رہے ہیں ،آں جناب دسیوں کتابوں کے مصنف ہیں ،’’26/11 ۔آر ایس ایس کی سازش ‘‘ان کی سب زیادہ مقبول اور مشہور کتاب ہے جس کی پاداش میں سہارا سے علاحدگی اختیار کرنی پڑی تھی،اس کے بعد انہوں نے روزنامہ عزیز الہند کی شروعات کی لیکن ڈیڑسال کے بعد یہ بھی بند ہوگیا۔
اردو کے اسی معروف صحافی سے گذشتہ 31 جنوری ،2016 کو ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریزقاسمی نے صحافت کے تعلق سے بات چیت کی ہے ، یہاں اس بات کی وضاحت ضروی ہے کہ ملت ٹائمز کے کالمز کی فہرست روبرو یعنی انٹرویو بھی شامل ہے او رملت ٹائمز کا مقصد اس کے تحت ہرہفتہ کسی اہم شخصیت کا انٹرویو شائع کرنا ہے ، ملت ٹائمز نے اپنے اس کالم کی شروعات کے لئے آبروئے صحافت جناب ڈاکٹر عزیز برنی صاحب کا انتخاب کیا ہے کیوں کہ عزیز برنی صاحب صحافت کا طویل تجربہ رکھتے ہیں اور راشٹریہ سہاراکی شروعات کے بعد ہی ہندوستان میں اردو صحافت کو ایک نئی شناخت ملی ہے ،گفتگو کے اہم اقتباسات پیش ہیں آپ کی خدمت میں (ادارہ)
شمس تبریز قاسمی
آپ کئی مہینوں سے عوام سے مسلسل دور ہیں ، ایک وقت وہ تھا جب آپ ہمیشہ عوام کے درمیان رہتے تھے ،سہارا سے علاحدگی اختیار کرنے کے بعد آپ نے روزنامہ عزیز الہند کی شروعات کی ،ان سب کے درمیان آپ کی ترجیحات عوام سے قریب تر رہنے کی تھی لیکن ان دنوں آپ کے اور عوام کے درمیان انقطاع پایا جارہا ہے ایسے میں آپ کیسا محسوس کررہے ہیں ۔

SHARE