جناب عمر گوتم اور قاضی جہانگیر کی گرفتاری آئین کے خلاف ، سعودی عرب میں مقیم فضلائے دارالعلوم نے شدید مذمت کی

ریاض: (پریس ریلیز) اسلامک دعوة سینٹر کے چیئرمین عمر گوتم اور مفتی جہانگیر قاسمی کی اتر پردیش پولیس کے ذریعہ غازی آباد سے گرفتاری پر سعودی عرب کے شہر ریاض میں مقیم فضلائے دارالعلوم دیوبند کی تنظیم لجنہ علمیہ کے ذمہ داران نے شدید مذمت کی اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ۔ تنظیم کے صدر مولانا محمد انعام الحق قاسمی نے کہا کہ یوگی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے طرح طرح کے پروپیگنڈے اختیار کر رہی ہے ، عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کی گرفتاری اسی کا ایک حصہ ہے ۔ تنظیم کے خزانچی مولانا محمد ہاشم قاسمی نے کہا کہ یو پی میں الیکشن قریب ہے اس لئے بی جے پی حکومت نے اپنی نفرت کی سیاست کا کھیل ایک بار پھر شروع کر دیا ہے اور اس کے ذریعہ وہ ہندو ووٹ بینک اکٹھا کرنا چاہتی ہے جبکہ اب وہ اس میں کامیاب نہیں ہوگی ۔ مولانا محفوظ احمد قاسمی نے کہا کہ دستور ہند کے مطابق یہاں کے ہر شہری کو اپنی مرضی کے مطابق مذہب اختیار کرنے کا حق حاصل ہے ۔ دستور کی دفعہ 25 میں اس بات کو وضاحت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے کہ ملک کا کوئی بھی باشندہ خواہ وہ عورت ہو یا مرد اپنی مرضی کے مطابق اپنا مذہب تبدیل کرسکتا ہے-
Article 25 guarantees the freedom of conscience, the freedom to profess, practice and propagate religion to all citizens.
عمر گوتم نے اپنی عمر کے ابتدائی زمانہ میں مذہب اسلام کا مطالعہ کیا ، اطمئنان کے بعد اس کو گلے لگایا اور پھر اس کی تبلیغ و اشاعت میں لگ گئے ۔ ان دونوں لوگوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف کاروائی آئین میں دی گئی آزادی کے سراسر خلاف ہے ۔
مولانا انعام الحق قاسمی نے مزید کہا کہ عمر گوتم کوئی غیر قانونی کام نہیں کرتے تھے بلکہ قانون کے دائرہ میں رہ کر وہ اسلام قبول کرنے والوں کے سرکاری کاغذات تیار کراتے تھے اور یہ کام سرکاری آفسیز سے ہی ہوتا تھا ، اگر وہ غلط کر رہے تھے ، لالچ دیکر کر رہے تھے یا کسی کے ساتھ زبردستی کر رہے تھے تو سرکاری افسران خاموش کیوں تھے ؟ یہ تو ان کی اپنی ناکامی ہے نہ کہ عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کا جرم۔ ہم تمام ابنائے قدیم دارالعلوم دیوبند، ریاض ، مملکت سعودی عرب اس غیرقانونی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ تمام بھارتی مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس مذموم گرفتاری کی ہر طبقہ اور انڈیا کے ہرگوشے سے اس کے خلاف آواز بلند کریں اور جہاں تک ہوسکے قانونی چارہ جوئی کی کوشش کریں۔