ماسکو(ملت ٹائمز)
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے شہر حلب میں باغیوں کی شکست ہمارے مشترکہ آپریشن کی کامیابی کا نقطہ آغاز ہے۔ حلب کی فتح کے بعد شام میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد ملے گی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق دارالحکومت ’کرملین‘[ماسکو] سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر حسن روحانی اور ولادی میر پوتن نے اتفاق کیا کہ حلب کی آزادی شام میں دیر پا قیام امن کی طرف اہم اور کامیاب قدم ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ صدر پوتن اور حسن روحانی نے شام میں جاری تنازع کے حل کے لیے مل کر کوششیں جاری رکھنے سے اتفاق کیا۔ دوںوں رہ نماو¿ں نے اس حوالے سے آستانہ میں ہونے والی شام کانفرنس کو نتیجہ خیز بنانے اور کانفرنس کے اہداف و مقاصد کے حصول کو یقینی بنانے سےبھی اتفاق کیا۔قبل ازیں روسی صدر پوتن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس، ایران ،ترکی اور صدر بشارالاسد مل کر کازکستان میں ہونے والی امن کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ اس کانفرنس کے ذریعے شام کے مسئلے کا کوئی دیر پا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
گذشتہ منگل کو ایران، روس اور ترکی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں شام میں جاری تنازع کے سیاسی حل کے لیے کوششیں تیز کرنے سے اتفاق کیا گیا تھا۔ اس موقع پر صدر پوتن نے اپنے حلیف کازکستان کے دارالحکومت آستانہ میں شام کے حوالے سے کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پیش کی تھی۔ دوسرے ممالک نے اس تجویز سے اتفاق کیا تھا۔