دمشق (ملت ٹائمز ایجنسیاں)
شامی دارالحکومت دمشق میں اتوار کے روز عوام کو مسلسل تیسرے دن پانی کی فراہمی میں ناغے کا سامنا کرنا پڑا۔ شامی حکام نے اپوزیشن گروپوں پر پانی کے ذرائع کو ڈیزل سے آلودہ کر دینے کا الزام لگایا ہے۔دمشق کے نواح میں پانی فراہم کرنے کی ذمے دار واٹر اتھارٹی کے مطابق متعلقہ حکام اس وقت “محفوظ اضافی وسائل کو استعمال میں لا رہے ہیں” اور آئندہ چند روز کے دوران پانی کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔شامی حکام کے نزدیک شمار کیے جانے والے ایک اخبار “الوطن” نے جمعرات کے روز الزام عائد کیا تھا کہ ” مسلح تنظیموں دمشق آنے والے پینے کے پانی کو گندگی اور ڈیزل سے آلودہ کر دیا ہے”۔
اخبار کے مطابق پانی کے ادارے کے ڈائریکٹر محمد الشیاح کا کہنا ہے کہ ” دستیاب وسائل کے تحت دو روز پانی کا ناغہ ہوگا اور ایک روز پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ پانی کے اضافی ذخیرے کے کنوو¿ں سے 1.5 لاکھ کیوبک میٹر پانی پمپ کیا جا رہا ہے”۔دمشق اور اس کے نواح مین تقریبا 50 لاکھ افراد رہتے ہیں۔
مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ مذکورہ بحران کے نتیجے مین پانی کی پیک بوتلوں کی طلب میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے اور بازاروں میں ان کی بھی قلت دیکھنے میں آ رہی ہے۔
دوسری جانب شام میں انسانی حقوق کے مانیٹرنگ گروپ نے بتایا ہے کہ وادی بردی کے علاقے میں بشار کی فوج اور اسلامی گروپوں کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مذکورہ علاقے پر مقامی اسلامی گروپوں اور جبہ فتح الشام کا کنٹرول ہے۔مانیٹرنگ گروپ کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے بتایا ہے کہ ” شامی حکومت کی فوج نے چند روز قبل وادی بردی کے علاقے کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد اس پر کنٹرول حاصل کرنا یا مصالحت کے معاہدہ لاگو کرنے کے لیے دباو¿ ڈالنا ہے جیسا کہ دمشق کے نواحی میں دیگر کئی قصبوں میں ہوچکا ہے”۔شامی حکومت کی فوج نے گزشتہ چند ماہ کے دوران دمشق کے نواحی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے خواہ وہ عسکری کارروائیوں کی صورت میں ہو یا تصفیے کے معاہدوں کی شکل میں۔