صحافیوں کی جاسوسی کے خلاف میڈیا اداروں نے آواز بلند کی، حکومت سے کہا – خود کو بے گناہ ثابت کریں

ہندوستانی ویب پورٹل ’دی وائر‘ سمیت 16 غیر ملکی میڈیا اداروں کی تفتیش میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ ہندوستان میں کئی لیڈروں، وزرا، صحافیوں وغیرہ کی جاسوسی کی کوشش ہوئی۔

ہندوستان کے کئی میڈیا اداروں نے نیوز پورٹل ’دی وائر‘ اور دیگر 15 علامی میڈیا اداروں کے ذریعہ پیگاسس پروجیکٹ کے نام سے کی گئی تفتیش میں ہندوستان کے کئی اپوزیشن لیڈروں، وزرائ، صحافیوں، کالم نویسوں، افسران اور سماجی کارکنان کے فون کی جاسوسی اور ممکنہ ہیکنگ کے انکشاف کے بعد اس عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی پریس اداروں نے پیگاسس انکشاف کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس تعلق سے خود کو بے گناہ ثابت کرے۔
پریس کلب آف انڈیا نے اس پورے انکشاف کو غیر معمولی بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ملک میں جمہوریت کے چاروں ستونوں کی جاسوسی کی گئی ہے۔ پریس کلب نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ ہماری جمہوریت کے سبھی ستونوں عدلیہ، پارلیمنٹ، وزراء، میڈیا، افسران اور دیگر کی جاسوسی کی گئی۔ پریس کلب واضح طور سے اس عمل کی مذمت کرتا ہے۔ یہ جاسوسی خفیہ مقاصد کے لیے کی گئی ہیں۔
پریس کلب نے مرکزی حکومت سے اس پیگاسس پروجیکٹ میں ہوئے انکشاف پر وضاحت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پریشان کرنے والی بات یہ ہے کہ ایک غیر ملکی ایجنسی، جس کا ملک کے مفاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، وہ یہاں کے شہریوں کی جاسوسی کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ یہ بے اعتمادی پیدا کرتا ہے اور انارکی کو مدعو کرنے والا ہے۔ حکومت کو اس تعلق سے اپنی بات ثابت کرنی چاہیے اور وضاحت پیش کرنی چاہیے۔
ممبئی پریس کلب نے بھی بیان جاری کر اس معاملے میں آزادانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ممبئی پریس کلب نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’’ہم 40 ہندوستانی صحافی اور دیگر لوگوں کے فون کی جاسوسی کرنے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے جاسوسی کے ان الزامات کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔ پیگاسس اسپائی ویئر صرف حکومتوں کو ہی فروخت کیا جاتا ہے۔ اس پورے معاملے کی آزادانہ جانچ ہونی چاہیے۔‘‘
انڈین ویمن پریس کارپس نے بھی اس طرح کی جاسوسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حالت میں میڈیا کی آزادی سے سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ ویمن پریس کارپس نے بیان میں کہا کہ ’’یہ افسوسناک ہے کہ ہندوستان جیسی جہوریت میں صحافیوں کو اپنے کام کے دوران کچھ اس طرح کے حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔ آزاد صحافت آئین کے اختیارات کو بنائے رکھنے کے لیے سب سے اہم وسائل میں سے ایک ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ویب پورٹل ’دی وائر‘ سمیت 16 میڈیا اداروں کی پیگاسس پروجیکٹ نام کی ایک جانچ کے مطابق اسرائیل کی ایک سرویلانس تکنیک کمپنی این ایس او کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ ہزاروں ٹیلی فون نمبروں کی جاسوسی کی کوشش کی گئی۔ اس فہرست میں 300 سرٹیفائیڈ ہندوستانی نمبر ہیں جن کا وزرا، اپوزیشن لیڈران، صحافی، عدلیہ سے جڑے لوگوں، کاروباریوں، سرکاری افسران، سماجی کارکنان وغیرہ کے ذریعہ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔