درجنوں امريکی جاسوس اور سفارت کار ’ پراسرار بيماری ‘ ميں مبتلا

سن 2016 ميں شناخت ہونے والی ايک پراسرار بيماری آج کل کئی امريکی جاسوسوں اور سفارت کاروں ميں پھيل رہی ہے۔ امريکی حکام کو شبہ ہے کہ ’ہوانا سنڈروم‘ نامی يہ بيماری دانستہ کارروائی کا نتيجہ ہے اور اس ميں روس ملوث ہو سکتا ہے۔

امريکا کے کئی سفارت کار، سی آئی اے کے اہلکار اور جاسوس آج کل ايک پراسرار بيماری ميں مبتلا ہو رہے ہيں، جسے ‘ہوانا سنڈروم‘ کا نام ديا گيا ہے۔ اس کا نام ‘ہوانا سنڈروم‘ يوں پڑا کہ اس کی سب سے پہلے شناخت کيوبا ميں امريکی سفارت خانے کے اہلکاروں ميں ہوئی تھی۔ سی آئی اے کے ڈائريکٹر وليم برنز نے جمعرات کی شب تازہ ترين صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتايا کہ اس وقت لگ بھگ ايک سو امريکی اہلکار اس بيماری ميں مبتلا ہيں۔ ‘ہوانا سنڈروم‘ ميں متاثرہ شخص کو مائگرين کی طرح کا سر درد ہوتا ہے اور اس پر سستی طاری ہو جاتی ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ ‘ہوانا سنڈروم‘ کی سب سے پہلے شناخت سن 2016 ميں ہوئی تھی۔

وليم برنز نے بتايا کہ امريکی نيشنل اکيڈمی آف سائنسز کے ايک پينل نے گزشتہ برس دسمبر ميں يہ خدشہ ظاہر کيا تھا کہ يہ بيماری ممکنہ طور پر ايک ‘مخصوص سمت ميں توانائی کی شعاؤں‘ کا نشانہ بننے کے نتيجے ميں نمودار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے يہ مزيد کہا کہ اس بات کے قوی امکانات ہيں کہ يہ دانستہ طور پر کی گئی ايک سازش ہے۔ سی آئی اے کے ڈائريکٹر برنز کے مطابق امريکا کا روايتی حريف ملک روس اس ميں ملوث ہو سکتا ہے۔

امريکی صدر جو بائيڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد آسٹريا کے دارالحکومت ويانا ميں امريکی سفارت خانے کے لگ بھگ دو درجن اہلکاروں ميں ‘ہوانا سنڈروم‘ کی علامات سامنے آ چکی ہيں۔ يوں ہوانا کے بعد ويانا سب سے متاثرہ مقام ہے۔  يہی وجہ ہے کہ آسٹريا کے حکام بھی امريکی حکام کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقيقات کر رہے ہيں۔

سی آئی اے کے ڈائريکٹر وليم برنز نے اب ايک پيشہ ور جاسوس کو اس معاملے کی جڑ تک پہنچنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ سی آئی اے کے اس اہلکار کا نام جاری نہيں کيا گيا مگر امريکی ذرائع ابلاغ ميں اس تقرری کی خبريں اس ہفتے آتی رہی ہيں۔ مذکورہ اہلکار نے دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش ميں بھی مدد کی تھی۔