چینی صدر سی جنپنگ نے کو کہا کہ چین کو ’فوجی جدوجہد‘ کے لئے تیار رہنا چاہئے کیونکہ امریکہ اس سال 11 ستمبر تک افعانستان سے واپس جارہا ہے۔
بیجنگ: چین کے صدر شی جنپنگ نے ملک کی فوج (پی ایل اے) کو وارننگ دی ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان راج کے درمیان شنجیانگ میں ایغور باغیوں کے خلاف جدوجہد کے لئے تیار رہیں۔ سی جنپنگ نے پی ایل اے کو واررننگ دی ہے کہ افغانستان میں طالبان راج آرہا ہے اور وہ ملک کی سرحد پر مسلح جدوجہد اور سیکورٹی فکرمندیوں کے لئے تیار رہیں۔
چینی فوج کے اعلی کمانڈر سی جنپنگ نے پی ایل اے کی قیادت سے کہا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی کے تئیں اپنے اتحاد کو مزید زیادہ مضبوط کریں۔ یہی نہیں انہوں نے 2027 تک چینی فوج کو امریکہ سے ٹکر کی فوج بنانے کی بھی اپیل کی۔ صدر نے کو کہا کہ چین کو ’فوجی جدوجہد‘ کے لئے تیار رہنا چاہئے کیونکہ امریکہ اس سال 11 ستمبر تک افعانستان سے واپس جارہا ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں سے چینی افسران یہ وارننگ دے رہے ہیں کہ امریکہ کی افغانستان سے واپسی سے طالبان پھر سے ابھر کر سامنے آرہے ہیں اور اس سے علاقائی توازن کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ شی جنپنگ اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے اس ہفتہ کہا تھا کہ امریکہ کی واپسی سے ایغور مسلمانوں کو ایک محفوظ ٹھکانہ مل گیا ہے جو چین کے شنجیانگ صوبہ میں کمیونسٹ پارٹی پر حملے کرسکتے ہیں۔ دوسری طرف چین کی مشرقی سرحد پر امریکی اور برطانوی بحران کے جنگی جہازوں نے جنوبی بحر چین میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔ وہ کھل عام چین کے سمندری دعوے کو چیلنج کر رہے ہیں۔
چین کے آرمی ڈے کے موقع پر شی جنپنگ نے کہا کہ حکمراں کمیونسٹ پارٹی’سروے سروا‘ ہے اور فوج امریکہ کی طرز پر 2027 تک دنیا کی بہترین فوج بننے کے لئے ٹھوس کوشش کرے۔ گزشتہ برس شی جنپنگ (68) کی قیادت میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے سیمنار میں چینی فوج کو 2027 تک امریکہ کی طرز پر ایک مکمل جدید فوج بنانے سے متعلق منصوبہ کو حتمی شکل دی گئی تھی۔