افغان طالبان کے حملے جاری، کابل بم دھماکے میں پائلٹ ہلاک، 5 افراد زخمی

کابل: افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ کابل میں افغان ایئر فورس کے ایک پائلٹ کو بم دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو ہونے والے اس دھماکے کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی ہے۔
حکام کے مطابق پائلٹ حمید اللہ عظیمی اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کی گاڑی میں نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا۔ دھماکے میں پانچ شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔
فورس کے کمانڈر عبدالفتاح اسحاق زئی کے مطابق حمید اللہ عظیمی کو امریکی ساختہ بلیک ہاک  اڑانے کی تربیت دی گئی تھی اور وہ گذشتہ چار برسوں  سے افغان ایئر فورس میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حمید اللہ عظیمی ایک سال قبل سکیورٹی خطرات کی وجہ سے اپنے خاندان کے ساتھ کابل منتقل ہو گئے تھے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ حملہ طالبان نے کیا ہے۔‘
روئٹرز نے سب سے طالبان کی پائلٹس کو ہلاک کرنے کی مہم کی خبر دی تھی جبکہ افغان حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو ہونے والی ہلاکت سے قبل کم از کم سات افغان پائلٹس ہلاک ہو چکے ہیں۔
طالبان نے ایک ایسے پروگرام کی تصدیق کی جس میں امریکی تربیت یافتہ افغان پائلٹوں کو ’نشانہ بنایا اور ختم کیا جائے گا۔‘
امریکی اور افغان عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ جان بوجھ کر افغانستان کے امریکہ اور نیٹو کے تربیت یافتہ فوجی پائلٹوں کو تباہ کرنے کی کوشش ہے کیونکہ ملک بھر میں لڑائی نے شدت اختیار کر لی ہے۔
دوسری جانب برطانوی اخبار میل آن لائن نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے بی 52 بمبار اور گن شپ طیاروں کو حملے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان نے صوبہ جوزجان کے صوبائی دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کر لیا تھا۔ دو دنوں میں افغان طالبان کے قبضے میں جانے والا دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے۔
جوزجان کے ڈپٹی گورنر قادر ملیا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’حکومتی افواج اور حکام کو ہوائی اڈے تک دھکیل دیا گیا ہے۔‘
شبرغان افغان جنگجو عبدالرشید دوستم کا آبائی علاقہ ہے جو گذشتہ ہفتے ترکی سے علاج کے بعد وطن لوٹے ہیں۔