طالبان کا ایک اور افغان صوبائی دارالحکومت پر قبضہ

افغانستان میں طالبان نے جنگی سردار عبدالرشید دوستم کے مضبوط گڑھ اور صوبہ جوزجان کے دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کر لیا ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹے میں ان کے زیرقبضہ آنے والا یہ دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے
کابل: افغانستان میں طالبان نے جنگی سردار عبدالرشید دوستم کے مضبوط گڑھ اور صوبہ جوزجان کے دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کر لیا ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹے میں ان کے زیرقبضہ آنے والا یہ دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے۔
شمالی صوبہ جوزجان کے ڈپٹی گورنر نے کہا ہے کہ سرکاری فورسز اور حکام شبرغان شہر کےنواح میں واقع ہوائی اڈے کی جانب چلے گئے ہیں جہاں وہ اب اپنے دفاع کی تیاری کریں گے۔ڈپٹی گورنر قادرمالیا نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی (اے ایف پی)سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بدقسمتی سے شہر کا مکمل سقوط ہوچکا ہے۔‘‘
شبرغان جنگی سردار عبدالرشید دوستم کا آبائی شہر ہے۔ وہ اسی ہفتے ترکی سے علاج کے بعد افغانستان لوٹے ہیں اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دارالحکومت کابل میں رہ رہے ہیں۔
طالبان نے مئی میں غیرملکی فوجیوں کے حتمی انخلا کے آغاز کے ساتھ ہی اپنی جارحانہ جنگی مہم شروع کی تھی۔اس کے بعد سے انھوں نے افغانستان کے بہت سے شہروں اور دیہی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغانستان سے امریکا اور دوسرے ممالک کے فوجیوں کا اگست کے آخر تک انخلا مکمل ہوگا۔
طالبان جنگجوؤں نے جمعہ کو صوبہ نیمروز کے دارالحکومت زارانج شہر پر کسی لڑائی کے بغیر قبضہ کر لیا تھا۔ان کے قبضے میں آنے والا یہ پہلا صوبائی دارالحکومت تھا جبکہ بعض ذرائع کے مطابق شبرغان میں انھیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن عبدالرشید دوستم کے ایک معاون نے اس شہر پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی ہے۔
نیمروز کے ڈپٹی گورنرروح گل خیرزاد نے گذشتہ روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ زارانج کا کسی لڑائی کے بغیر سقوط ہوچکا ہے۔سوشل میڈیا کی بعض پوسٹوں کے مطابق اس صحرائی شہر کے بعض مکینوں نے طالبان کا خیرمقدم کیا ہے۔شہر میں افغان سکیورٹی فورسز سے قبضے میں لی گئی فوجی ہموی ، ایس یو او اور پک اپ گاڑیوں کی ویڈیوز بھی پوسٹ کی گئی ہیں۔
ٹویٹر پر ہجوم کی اس شہر میں سرکاری دفاتر میں لوٹ مار کی ویڈیوز بھی پوسٹ کی گئی ہیں۔ لوگ ڈیسکوں ، دفتری کرسیوں ، الماریوں اور ٹیلی ویژنوں کو اٹھا کر گھروں کو لے جارہے ہیں۔ تاہم اس کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے۔
شہر کے بعض مکینوں کا کہنا ہے کہ افغان فورسز نے طالبان کی کوئی مزاحمت نہیں کی اور بہت سے فوجی اور پولیس اہلکار ایک روز پہلے ہی ہتھیارپھینک کر چلے گئے تھے۔طالبان نے شہر میں واقع جیل کے دروازے کھول دیے تھے اوراپنے قیدیوں کو رہا کرالیا تھا لیکن ان کے ساتھ جرائم پیشہ افراد بھی بھاگ جانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔