افغانستان کی بدلتی صورت حال، خواتین کی پیشہ ورانہ کاموں میں واپسی

طالبان نے سرکاری ملازمین سے کہا ہے کہ تمام ملازمین معمول کی زندگی کا اعتماد کے ساتھ آغاز کریں اور کام پر واپس آ جائیں، انہیں ان کی تنخواہیں دی جائیں گی اور کچھ نہیں کہا جائے گا۔
طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے دو دن بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے، ان کی جانب سے جاری بیان یں کہا گیا ہے کہ کابل میں حالات معمول پر آرہے ہیں، کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں، تمام ملازمین معمول کی زندگی کا اعتماد کے ساتھ آغاز کریں اور کام پر واپس آ جائیں، انہیں ان کی تنخواہیں دی جائیں گی اور کچھ نہیں کہا جائے گا۔ اس کے علاوہ خواتین کی بھی میڈیا سمیت دیگر پیشوں میں واپسی جاری ہے۔

افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے

طالبان کے ترجمان  ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ افغانستان کو آزاد کرانا سب افغانیوں کی خواہش اور حق تھا، کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں رکھیں گے اور امن قائم قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔ افغانستان کی سرزمین کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیاسی حل کے لیے مشاورت جاری ہے۔  تمام غیرملکی اداروں اور یہاں کام کرنے والوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، غیرملکی سفارت خانوں کی بھرپور سیکیورٹی یقینی بنائیں گے۔  انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔
امن کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورت حال خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ عالمی رہنما افغانستان میں پیدا ہونے والی صورت حال پر فوری کارروائی کریں۔
گزشتہ روز کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر افراتفری کا عالم تھا، ہزاروں افغان شہریوں نے کابل سے نکلنے کے لیے ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔ اسی دوران امریکی فوج کی فائرنگ اور طیاروں پر سوار ہونے کی کوشش میں گر کر کم از کم 8 افراد ہلاک ہوگئے تھے، کابل ایئر پورٹ اب بھی امریکی فوج کے کنٹرول میں ہے اور ہوائی اڈے کو آپریشنل کردیا گیا ہے، جس کے بعد بڑی تعداد میں غیر ملکی سفارت کار اور شہری فوجی طیاروں کے ذریعے افغانستان چھوڑ رہے ہیں۔

بھارتی سفارتی عملے کا کابل سے ہنگامی انخلا

بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات سفیروں اور سفارت خانے کے افسروں سمیت تمام عملے کو افغانستان سے نکال رہے ہیں۔

امریکا کا پاکستان سے رابطہ

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹونی جے بلنکن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ٹیلی فون کیا اور دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے کوششوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گتیرس نے کہا ہے کہ افغان عوام کی نئی نسل، خواتین، بچیوں، بچوں اور مردوں کے خواب ادھورے نہیں رہنے چاہئیں۔

امریکا نے ملبہ افغان سیاسی اور فوجی قیادت پر ڈال دیا

امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے فوجوں کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فوج لڑنا نہیں چاہتی تو اس میں امریکا کچھ نہیں کر سکتا، ہم نے انہیں ہتھیار اور 20 سال تک ہر طرح کی تربیت دی، افغان فوجیوں کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے رہے۔