لاہور(ملت ٹائمز؍روزنامہ پاکستان)
ٹھنڈ بہت ہے ، کم ازکم میری ماں کو بستر تو دیدیں، میری ماں کو بچالو، یہ وہ دہائیاں تھیں جو قصور سے آئی مریضہ کیساتھ موجود اس کی بیٹی جناح ہسپتال کی انتظامیہ اور عملے کو دیتی رہی لیکن کسی نے توجہ نہ دی ، بالآخر تین گھنٹے بعد ٹھنڈے فرش پر ہی بوتل لگادی گئی لیکن اس ٹھنڈے فرش پر تڑپ تڑپ کر مریضہ زہرہ بی بی خود ٹھنڈی ہوگئی ۔
تفصیلات کے مطابق قصور کی رہائشی زہرہ بی بی گزشتہ چھ سال سے دل اور گردوں کے مرض میں مبتلاء تھی جسے رات ساڑھے تین بجے جناح ہسپتال لایاگیا لیکن علاج تو درکنار مریضہ کو لٹانے کے لیے بستر بھی میسر نہ ہوسکا، ہرطرف سے ناکامی کے بعد روتی بلکتی بیٹی نے ماں کو ایک دیوار کیساتھ ہی چادریں بچھا کر فرش پر لٹادیا،فرش پر ہی تین گھنٹے گزارنے کے بعد اگلی صبح چھ بجے دیوار کیساتھ بوتل لٹکا کر60سالہ مریضہ کو وہیں پر ڈرپ لگادی گئی ، ٹھنڈ لگنے کی وجہ سے مریضہ کو شدید بخار ہوا اور اسی اثنا ء میں وہ خود ٹھنڈی ہوگئی لیکن ہسپتال میں کسی کے کان تک جوں تک نہ رینگی۔
ہسپتال انتظامیہ اور حکومت پنجاب کے نمائندگان سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن تمام لوگوں نے میٹنگ میں ہونے کا بہانہ بناکر مزید کوئی اقدامات نہ کیے ۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ زہرہ کی موت کے 10گھنٹے بعد بھی جناح ہسپتال کے فرشوں پر مریض جوں کے توں موجود ہیں لیکن زہرہ کی ہلاکت کے معاملے پر انکوائری کمیٹی بنانے کا اعلان کردیاگیا۔
یہ بھی انکشاف ہواکہ مریضہ کو پہلے جنرل ہسپتال ، پھر پی آئی سی اور پھر جناح ہسپتال لایاگیاجبکہ جناح ہسپتال کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ ان کے پاس موجود تمام بیڈز پر مریض پہلے ہی موجودتھے اور گنجائش نہیں تھی۔