امریکہ:  سمندری طوفان آئڈا نے مچائی زبردست تباہی

امریکی ریاست لوزیانہ میں سمندری طوفان آئڈا سے جہاں بہت سی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں وہیں بہت سے لوگ بجلی سے بھی محروم ہیں۔ صدر جو بائیڈن نے ہر ممکن وفاقی امداد کا وعدہ کیا ہے۔

سمندری طوفان آئڈا نے اتوار 29 اگست کو ریاست لوزیانہ میں زبردست تباہی برپا کی جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔  ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہو گئے۔ طوفان سے سب سے زیادہ خلیج ساحلی شہر نیو اورلینز متاثر ہوا ہے اور مقامی حکام کے مطابق اس شہر میں بجلی اور گیس کی سپلائی منقطع ہو گئی ہے۔
مقامی محکمہ داخلہ کی ایک ٹویٹ کے مطابق اس وقت نیو اورلینز میں بجلی کا اہم ذریعہ جنریٹرز ہیں۔ میامی میں سمندری طوفان سے متعلق محکمے کے ایک بیان کے مطابق، ”جنوب مشرقی لوزیانا کے کچھ حصوں میں اب بھی تباہ کن طوفان، انتہائی تیز ہوائیں چل رہی ہیں اور بارش کا سلسلہ جاری ہے۔”
علاقے میں طوفان کے ٹکرانے کے بعد سے ہی تقریبا ً130 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔ کئی علاقوں میں بہت سی عمارتیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق لوزیانا کے گلیانو شہر میں ایک اسپتال کی عمارت کی چھت کا ایک حصہ بھی تباہ ہو گیا۔
ریاست میں بجلی سے متعلق باخبر رکھنے والے ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق طوفان کی وجہ سے شہر میں تقریبا 60 لاکھ افراد بجلی کے بغیر ہیں۔

بائیڈن کی طرف سے وفاقی امداد کی یقین دہانی

امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز واشنگٹن میں ایمرجنسی خدمات سے متعلق ایجنسی کا دورہ کیا اور جو علاقے طوفان سے متاثر ہوئے ہیں ان کی ہر ممکنہ مدد کا وعدہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ضرورت رہے گی اس وقت وفاقی مدد جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا، ” میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہم اس سے نمٹنے کے لیے تمام صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تیار ہیں، ایسی صلاحیت جو ہمیں آگے آنے والی چیزوں سے نمٹنے میں مدد گار ثابت ہو، اور آنے والے دنوں میں بہت کچھ مزید آنے والا ہے۔”
صدر کا کہنا تھا کہ طوفان سے بعض علاقوں میں اس بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے کہ وہاں بجلی سپلائی کو دوبارہ بحال کرنے میں ہفتوں وقت لگ سکتا ہے۔
لوزیانا کے گورنر جان بیل ایڈورڈس نے اس حوالے سے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ریاست میں، ”موجودہ موسمی حالات محض آنے والی چیزوں کا آغاز ہے۔” ان کے مطابق طوفان ابھی آیا ہی ہے اس لیے لوگوں کو باہر نکلنے کے بجائے گھر کے اندر ہی رہنا چاہیے۔”
ایک پریس کانفرنس کے دوران ریاست کے گورنر نے کہا کہ طوفان کے سبب پیر سے پہلے تلاشی مہم اور امدادی کارروائیوں کا آغاز بھی نہیں کیا جا سکتا۔
اس سے قبل سن 2015 میں بھی اس علاقے میں کترینہ نامی سمندری طوفان نے زبردست تباہی مچائی تھی۔ اس طوفان میں 1800 سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔