’مثبت اشارے‘ ملے ہیں، عالمی برادری جلد ہماری حکومت تسلیم کر لے گی: طالبان

افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ انھیں عالمی برادری کی جانب سے مثبت اشارے ملے ہیں اور توقع ہے کہ وہ جلد ان کی حکومت کو تسلیم کر لے گی

کابل: افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ انھیں عالمی برادری کی جانب سے مثبت اشارے ملے ہیں اور توقع ہے کہ وہ جلد ان کی حکومت کو تسلیم کرلے گی۔
انھوں نے ہفتے کے روزایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ طالبان حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جائے۔ان کا کہنا ہےکہ طالبان نے عالمی برادری کے بہت سے مطالبات پورے کردیے ہیں،ان میں ملک گیر سلامتی برقرار رکھنے کے وعدے سے لے کر یہ یقین دہانی بھی شامل ہے کہ افغانستان بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔
طالبان نے گذشتہ ہفتے اپنی نئی کابینہ کا اعلان کیا تھا۔اس میں طالبان کے اعلیٰ قائدین کو اہم وزارتیں دی گئی ہیں۔ کابینہ میں شامل وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کا نام امریکا کی بلیک لسٹ میں شامل ہے۔امریکا نے انھیں نامزد دہشت گرد قرار دے کران کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والوں کے لیے ایک کروڑ ڈالرکاانعام مقرر کررکھا ہے۔
تاہم طالبان نے سراج الدین حقانی کا نام امریکا کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہونے پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو ایک بیان میں امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سراج الدین حقانی کا نام اپنی بلیک لسٹ سے حذف کر دے۔
افغانستان کی نئی عبوری کابینہ میں ایک بھی خاتون شامل نہیں اورخواتین کے امور کی وزارت کو بظاہر ختم کر دیا گیا ہے۔طالبان نے نیکی کے فروغ اور برائیوں کی روک تھام کے لیے وزارت کے طور پر اخلاقی پولیس کو پھر سے بحال کردیا ہے۔
عالمی برادری نے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایک ’جامع‘ اور مشمولہ حکومت تشکیل دیں جو تمام افغانوں کی نمائندگی کرتی ہواور وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
طالبان کے 15 اگست کو افغانستان پر قبضے کے بعد کسی بھی ملک نے ابھی تک ان کی حکومت کوتسلیم نہیں کیا ہے۔وائٹ ہاؤس نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ امریکا یا اس کے اتحادی طالبان حکومت کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے کے بارے میں جلدبازی میں کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔تاہم قطراور پاکستان نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کو تنہا نہ چھوڑیں،ان کی حکومت کو تسلیم کریں اور عشروں پر محیط جنگ سے متاثر افغانوں کی مدد کریں۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)