مولانا کلیم صدیقی کے گرفتاری کے خلاف شہر کی ملی تنظیموں کی احتجاجی میٹنگ، جلد رہائی کا مطالبہ

ممبئی: (پریس ریلیز) معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی کی میرٹھ سے پھلت جاتے ہوئے پر اسرار انداز میں گرفتاری قابلِ مذمت ہے۔ یہ سلسلہ نیا نہیں ہے بلکہ عرصےسے بے گناہوں کو بے بنیاد اور فرضی الزامات لگا کر گرفتار کیا جارہا ہے، حالانکہ ملک کے اندر کسی بھی فرد کو حراست میں لینے سے قبل مختلف قوانین و ضوابط کی تکمیل کی ضروری ہے۔ مولانا کلیم صدیقی کو بغیر کسی اطلاع کے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر گرفتار کیا گیا ہے ۔ دراصل یوپی میں جلد ہی انتخابات ہونے ہیں، اس موقع پر مہنگائی، کسانوں کے احتجاج اور خاص طور پر کرونا پر قابو پانے میں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے بی جے پی غیر ضروری اور فرضی معاملات اُٹھا رہی ہے، مسلمانوں اور دیگر کمزور طبقات کے خلاف گودی میڈیا کا سہارا لے کر بی جے پی اپنا ووٹ بنک بھی محفوظ رکھنا چاہتی ہے ـ ایسا کرنا نہ صرف قانون کی حکمرانی کا مذاق بلکہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔
مولانا کلیم صدیقی پر لگائے جانے والے اوٹ پٹانگ الزامات میں کوئی دم نہیں لگتا۔ اے ٹی ایس کی عدالت میں وکیل نے جب ثبوت مانگا تو انتظامیہ پیش کرنے میں ناکام رہا ۔ اسی لئے کورٹ نے انہیں پولس ریمانڈ کے بجائے عدالتی حراست میں رکھا ہے، حالانکہ انتظامیہ کو اس حرکت کے لیے پھٹکار لگا کر انہیں رہا کردیا جانا چاہیے تھا۔
اسی سلسلے میں مورخہ ۲۳ ستمبر ۲۰۲۱ بروز جمعرات شام چار بجے ممبئی امن کمیٹی صابو صدیق مسافر خانہ ممبئی میں شہر کی ملی تنظیموں، علماء اور عمائدین کی ایک احتجاجی میٹنگ ہوئی جس میں مولانا کلیم صدیقی کو حراست میں لیے جانے کی پر زور مذمت کے ساتھ درج ذیل مطالبات کئے گئے :
1. مولانا کلیم صدیقی ، اور ان کے ساتھیوں نیز اس سے قبل فرضی الزامات کے تحت گرفتار کئے گئے بے گناہوں کو فوراً رہا کیا جائے ۔
2. آئندہ کسی فرد کے ساتھ اس طرح کی زیادتی سے گریز کیا جائے۔
3. خلافِ آئین و قانون حرکت کرنے والے اہلکاروں اس کی قرار واقعی سزا دی جائے۔
اس میٹنگ میں شرکت کرنے والوں میں مولانا محمود احمدخاں دریا بادی، مولانا انیس اشرفی، مولانا جلیس انصاری، مولانا فیاض باقر، حافظ اقبال چونا والا، مولانا عبدالجلیل انصاری، جناب اسلم غازی، جناب فرید شیخ، ڈاکٹر سلیم خان ، جناب سرفراز آرزو، ڈاکٹر عظیم الدین، داؤد خان، شاکر شیخ، محمداسلم صیاد ، نعیم شیخ و دیگر افراد شامل تھے ـ
مولانا محمود خان دریابادی (جنرل سیکریٹری علماء کونسل) نے میٹنگ کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ آج کی میٹنگ ایک احتجاجی میٹنگ ہے جس کا اہم مقصد
اب تک جن لوگوں کی غیر قانونی گرفتاری ہوئی ہے اُنہیں بغیر کسی شرط کے رہا کیا جائے۔
جن لوگوں نے اس قسم کی گھناؤنی سازش رچی ہے اُنہیں بے نقاب کرکے سخت سزا سے گزارا جائے۔
سرفراز آرزو (مدیرِ اعلیٰ ہندوستان ڈیلی) کے مطابق
اِس ملک کو غیر اعلانیہ طور پر ہندو اسٹیٹ ڈیکلیر کرنے کی سازش ہے۔ ہندوتوا وادی قوتیں اِس قسم کے رویّے اختیار کر رہے ہیں۔ کلیم صدیقی صاحب کے خلاف بے تکے الزامات لگائے گئے ہیں۔جنہیں فوری طور پر واپس لیکر اُن سے معافی مانگی جائے۔

عبد الحسیب بھا ٹکر (صدر جماعت اسلامی ہند ممبئی) نے ۵ نکات پر روشنی ڈالی۔
(۱) مولانا کلیم صدیقی ایسی شخصیت ہے جن کا کوئی جرائم پر مبنی ریکارڈ نہیں ہے۔ تمام ہی لوگوں سے اُن کے عمدہ تعلقات ہیں۔
۲) مولانا کی گرفتاری یہ آپس میں بانٹنے، توڑنے کی کوشش ہے۔
(۳) ہماری بھارتی تہذیب کو توڑنے کا کام کیا جا رہا ہے۔
(۴) تمام سیکولر فورسز بھی ایسے معاملات میں شرکت کرکے مسئلے کا حل نکالنے کی طرف پیش رفت کرے۔
مولانا انیس اشرفی (صدر رضا فاؤنڈیشن ممبئی) مولانا کلیم صدیقی صاحب ایک بہترین عالمِ دین کے طور پر مشہور ہیں۔یوپی اے ٹی ایس کے متعلق صحافت بدنام زمانہ لکھتی ہے۔
نہ صرف باعزت بری کیا جائے بلکہ معافی طلب کی جائے۔
ڈاکٹر عظیم الدین (صدر، موومنٹ فور ہیومن ویلفیئر)
یوپی کی سرکار کو مکمل طور پر اپنی سرگرمیوں میں ناکام رہی ہے، اسی لیے الیکشن کے پس منظر میں ایک غیر ضروری سازش اُنہوں نے کی ہے۔ تمام ہی سیکولر پارٹیوں پر تعجب ہے۔
ڈاکٹر سلیم خان (معاون امیرِ حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹرا) مولانا کلیم صدیقی و عمر گوتم صاحب آج کل سے دعوتی کام نہیں کر رہے ہیں۔ جس طرح کلیم صدیقی صاحب کو گرفتار کیا گیا یہ بالکل نئی اور آئین کے خلاف بات ہے۔اسے گرفتار نہ کہتے ہوئے اغوا کہا جانا چاہیے۔ عین عبادت کے بعد اُنہیں اغوا کیا گیا تو یہ کسی بھی با مہذب قوم کی علامت نہیں ہے۔ جو بھی سازش رچی گئی وہ قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رچی گئی۔اِس سازش میں جو لوگ بھی شریک رہے ہیں اُن پر سخت سزا کا معاملہ انتہائی اہم عمل ہے۔
اسلم غازی صاحب (صدر اے پی سی آر) کے مطابق
حکومت نے تمام ہی اقلیتوں کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ ملک کا اندرون کا معاملہ یہ ہے کہ اندرونی افراد ان سے بدظن ہے۔بیرونی اعتبار سے دیکھیں تو تمام پڑوسی ممالک ان سے ناراض ہیں۔ اگر بھارت کو پوری دنیا کا گرو بننا ہے تو یہ ضروری ہے کہ ہم اہم امور پر کام کریں۔عبد الجلیل انصاری(جمعیت اہل حدیث،نائب ناظم ممبئی) مولانا کی گرفتاری سے سخت کوفت ہوئی ہے۔جمعیت اس غلط کام کے خلاف اپنا پُرزور احتجاج درج کرتی ہے۔
شاکر شیخ (سیکریٹری جماعت اسلامی ہند ممبئی شہر) نے اختتام پر کہا کہ عین رات کے وقت اُن کو گرفتار کرنا ایک گھناؤنی سازش ہے۔ بھارت دستور کے آرٹیکل ۲۵ کے تحت مذہبی تعلیمات کی تبلیغ کی تمام کو آزادی ہے لیکن یو پی اے ٹی ایس نے دستور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسا گھناؤنا اور غیر اخلاقی کام کیا ہے۔ اختتام پر فرید شیخ (صدر،امن کمیٹی) نے بھی یو پی اے ٹی ایس پر کاری تنقید کی اور فوری طور پر اس غیر منصفانہ اور غیر اخلاقی کام کی نندا کی، شیعہ عالم دین مولانا فیاض باقر بھی شامل تھے ـ آخر میں تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا گیا ۔