میرا قتل کیا جاسکتا ہے ، میرے ملازمین کی جان خطرے میں ہے، لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر اویسی نے سیکوریٹی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) بیرسٹر اسد الدین اویسی نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے ، مجھے قتل کیا جاسکتاہے اس لئے مجھے سیکوریٹی دی جائے اور حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت ممبران پارلیمنٹ کو اظہار رائے کی مکمل آزادی دی گئی ہے پارلیمنٹ میں اپنی آزاد کے مطابق تقریر کا حق حاصل ہے ۔ ممبران پارلیمنٹ کی حفاظت کی ذمہ داری لوک سبھا کے اسپیکر اور ان کی آفس کی ہے ۔ میرے گھر پر حملہ ہوا اور کوئی حفاظت نہیں کی گئی۔

 21 ستمبر کو میرے گھر پر حملہ کیا گیا جس کے بعد خطر ہے کہ مجھے قتل کیا جاسکتاہے اور میرسیکوریٹی کو خطرہ لاحق ہے۔ایسی صورتحال میں انہیں سیکورٹی فراہم کی جانی چاہیے۔ نیز گھر میں توڑ پھوڑ کی جانچ پارلیمنٹ کی پریویلیج کمیٹی کو دی جائے۔ اسد الدین اویسی نے اپنے لیٹر میں مزید لکھا ہے کہ ایک ممبر آف پارلمینٹ کے گھر پر حملہ یہ بتاتا ہے کہ اب کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ،ان لوگوں نے پہلی مرتبہ حملہ نہیں کیاہے بلکہ چوتھی مرتبہ حملہ ہوا ہے ، پولس اپنی ذمہ داری نہیں نبھارہی ہے ، حملہ آوروں کے پاس ہتھیار بھی تھے لیکن ابھی تک پولس نے ان پر آرم ایکٹ کی دفعہ نہیں لگائی ہے ۔ اس لئے ہم آپ سے اسپیکر صاحب اپیل کررہے ہیں کہ آپ براہ راست اس میں مداخلت کریں ، اس معاملہ کی جانچ کریں ، اس سے دوسرے اراکین پارلمینٹ کی بھی سیکوریٹی محفوظ ہوگی اور انہیں تحفظ کا احساس ہوگا ۔ 21ستمبر منگل کو ہندو سینا کے کارکنان نے دہلی میںاشوکا روڈ پر واقع اویسی کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا تھااور اس کے بعد توڑ پھوڑ کیا ۔ مظاہرین نے اویسی کے گھر کے باہر لگی نیم پلیٹ، لیمپ اور کھڑکی کا شیشہ بھی توڑ دیا تھا ، جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت اویسی گھر پر موجود نہیں تھے۔ توڑ پھوڑ کی اطلاع کے بعدپولیس نے پانچ لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔