اسرائیل کو قبضے کا خاتمہ کرنے کے لیے ایک سال کی مہلت دے رہے ہیں: صدر محمود عباس

ہم سرحدیں  کھینچنے اور تمام مسائل کو مشرق وسطیٰ چہار رکنی گروپ  (روس ، امریکہ ، یورپی یونین ، اقوام متحدہ) کی نگرانی میں حل کرنے کے لیے تیار ہیں

نیو یارک: فلسطینی صدر محمود عباس  کا کہنا ہے کہ ہم  نے اسرائیل کو قبضے کا خاتمہ کرنے  کے لیے ایک سال کی مہلت دی ہے۔
عباس  نے مقبوضہ  دریائے اُردن کے مغربی  کنارے کے شہر راملہ سے  امریکی شہر نیو یارک  میں منعقدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ویڈیو کانفرس کے ذریعے خطاب دیا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے طے پانے والے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی اور تمام تر امن کی کوششوں سے  اجتناب برتا ہے۔
ہم قابض ریاست کو 1967 کی سرحدوں بشمول مشرقی یروشلم پر قبضہ ختم کرنے کے لیے ایک سال دے رہے ہیں۔ اس وقت کے دوران، ہم سرحدیں  کھینچنے اور تمام مسائل کو مشرق وسطیٰ چہار رکنی گروپ  (روس ، امریکہ ، یورپی یونین ، اقوام متحدہ) کی نگرانی میں حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وگرنہ ہم 1967 کی سرحدوں پر اسرائیل کو کیوں تسلیم کرتے رہیں؟
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطینی عوام حق خودارادیت اور ان کے حقوق کے لیے لڑتے رہیں گے صدر عباس نے کہا، “تقسیم کی قرارداد 181 کی بنیاد پر حل پر واپس آنے کا آپشن بھی شامل ہے ، جس نے فلسطینیوں کو تاریخی فلسطینی زمین کا 44 فیصد دیا۔
فلسطینی عوام کی اسرائیل کی قبضے اور نسل پرستی پر مبنی  تفریق باز  سرکاری پالیسیوں  کو تقویت دینے کے عمل کو قبول نہ کرنے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے  جناب عباس نے کہا کہ  ہم اس کے بر خلاف  تاریخی فلسطینی سر زمین پر  ہر کس کے مساوی حقوق  کے مالک  ہونے والی واحد ریاست  کے دعوے کو جاری رکھیں گے۔
انہوں نے آخر میں بتایا کہ اسرائیل کو اپنا انتخاب کرنا ہوگا،   تمام تر متبادل   اس کے سامنے ہیں اور ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور ہے۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں