ہندو لڑکی سے محبت کے الزام میں ایک مسلم نوجوان کا بہیمانہ قتل، رام سینا کے افراد پر شک

بنگلور: (ایجنسی) 28 ستمبر کو بیلگاوی ضلع کے خان پور اسٹیشن کے قریب ریلوے ٹریک پر ایک مسلمان نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے، جس سے علاقے میں خوف کا ماحول ہے، جب کہ پولیس نے مبینہ طور پر قتل کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ چوبیس سالہ نوجوان کی شناخت ارباز آفتاب کے طور پر ہوئی ہے۔ ارباز آفتاب ملا کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اسے ہندو انتہا پسند تنظیم رام سینا سے وابستہ افراد نے قتل کیا ہے، کیوں کہ اس ادارہ سے جڑے ہوئے فرد نے ارباز کو دھمکی دی تھی کہ وہ ایک ہندو لڑکی سے کیوں محبت کرتا ہے۔ اور اسے دھمکی آمیز بہت سی کال آئیں۔ بیلگاوی کے ریلوے پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں تین افراد کے نام بطور ملزم درج کیے گئے ہیں جن میں بچی کے والد مہاراج، اور برجی شامل ہیں۔
بال ٹھاکرے کی سرپرستی میں 1960 کی دہائی میں سری رام سینا کا قیام عمل میں آیا تھا۔ سری رام سینا تشدد کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے۔ اس کے حامی 2008 میں دہلی میں ایم ایف حسین کی پینٹنگز کی نمائش کی توڑ پھوڑ سمیت پرتشدد کارروائیاں کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے حق میں پولیس استعمال کرنے میں اس کے اراکین ماہر ہیں۔
جنوری 2009 میں اس کے مرد اراکین نے منگلور میں ایک پب کے اندر گھسنے کے بعد نوجوان خواتین اور مردوں کے ایک گروپ کو پیٹا تھا۔
ٹیپو سلطان سنگھرش سمیتی کے ضلعی صدر عارف کٹگری نے کہا کہ ارباز کو قتل کرنے والوں کو سخت سزا دینے کے لیے پولیس کے پاس کافی ثبوت ہیں۔ گروپ نے رام سینا پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہا پسند تنظیم ہے جو اقلیتوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث ہے۔ پولیس اتنی لاپرواہ کیوں ہے؟ ہم ہندو رام سینا پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ارباز کو قتل کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔