کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کونا کے مطابق وزیر دفاع شیخ حماد جابر العلی الصباح نے کہا کہ اب کویتی خواتین کے لیے بھی فوج کے دروازے کھل گئے ہیں۔ وہ ملٹری سروس میں اسپیشلیٹی آفیسرز اور نان کمیشنڈ آفیسرز کے طورپر اپنا اندراج کر سکتی ہیں۔
کونا کے مطابق کویتی مسلح افواج نے وزیر دفاع نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، “اب وقت آگیا ہے کہ خواتین کو بھی کویتی فوج میں اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کی اجازت دی جائے۔” کویتی وزیر دفاع نے خواتین کی “صلاحیتوں اور مشکل حالات میں خود کو ثابت کرنے کی اہلیت” پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
کونا کے مطابق کویتی خواتین پولیس کے شعبے میں سن 2001 سے ہی کام کر رہی ہیں، جس کے بعد اب فوج میں بھی ان کے شامل ہونے کا راستہ ہموار ہوگیا۔
کویتی وزیر دفاع نے کہا کہ ملٹری سروس میں خواتین کے اندراج کی اجازت دینے کا فیصلہ ملک کی حفاظت اور اس کی سلامتی اور استحکام کو محفوظ رکھنے میں فوج کی ذمہ داریوں میں خواتین کی بھی حصہ داری کے تحت دی گئی ہے۔
ابتدائی مرحلے میں انہیں میڈیکل اور ملٹری سپورٹ کے شعبے میں خدمات انجام دینے کی اجازت دی جائے گی۔ کویتی وزیر دفا ع نے کہا کہ خواتین کو فوج میں کام کرنے کی اجازت دئیے جانے سے حکومتی ایجنسیوں کو کسی بھی داخلی مشکلات کا مقابلہ کرنے میں مدد اور تعاون ملے گا۔ دوسری طرف کویتی خواتین بھی ملک کی فوجی خدمات میں اپنا تعاون دینے میں فخر محسوس کریں گی۔
خواتین کو بااختیار بنانے کے متعدد اقدامات
کویتی خواتین کو سن 2015میں ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا تھا اور وہ کابینہ اور پارلیمان دونوں ہی جگہ کافی سرگرم ہیں۔ تاہم حالیہ پارلیمانی انتخابات میں خواتین کو ایک بھی سیٹ پر کامیابی نہیں مل سکی۔
کویت نے خواتین کو حقوق دینے اور انہیں با اختیار بنانے کے حوالے سے حالیہ چند برسوں کے دوران کافی پیش رفت کی ہے اور اب ایسے بہت سے شعبوں میں بھی خواتین موجودہیں جن پر پہلے مردوں کی اجارہ داری سمجھی جاتی تھی۔
کویتی حکومت نے گزشتہ ماہ ہی تسلیم کیا تھا کہ وہ خواتین کو فوج میں شامل ہونے کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے۔ تاہم اب اس تصدیق نے اسے بحرین، عمان اور سعودی عرب جیسے دیگر پڑوسی ملکوں کی صف میں شامل کردیا ہے جہاں خواتین کو فوج میں کام کرنے کی اجازت ہے۔