بی جے پی رکن اسمبلی روی سونکر نے ہورڈنگ لگوا کر پل بنانے کا دعویٰ ٹھوک دیا۔ اتنا ہی نہیں، ہورڈنگ میں یہ بھی دکھایا گیا کہ دیہی عوام اس پر چلنے بھی لگے ہیں۔ اب عوام نے ان پوسٹروں کی ہوا نکال دی ہے۔
اتر پردیش کے بی جے پی رکن اسمبلی روی سونکر اپنے ایک پوسٹر کو لے کر سوشل میڈیا پر خوب ٹرولنگ کا شکار ہو رہے ہیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی کے پوسٹر میں بستی ضلع واقع مہادیوا میں لال گنج مارگ پر سیلھرا ٹھوکوا پل تعمیر ہو جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ اس پل کی تعمیر کا کام عرصۂ دراز سے جاری ہے جو ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بی جے پی رکن اسمبلی نے باقاعدہ ہورڈنگ لگوا کر اس پل کی تشہیر کی تو لوگوں نے ان کے خلاف آواز اٹھانی شروع کر دی۔
دراصل کدرہا بلاک کے ٹھوکوا اور سیلھرا سمیت کئی گاؤں کے لوگوں کو ڈویژنل ہیڈکوارٹر پر جانے کے لیے سخت مشقت کرنی پڑتی ہے۔ یہی نہیں، دیہی عوام کو بلاک ہیڈکوارٹر پر جانے اور مریضوں کو اسپتال لے جانے میں بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس کی شکایت گاؤں والوں نے 2016 میں اس وقت کے سماجوادی پارٹی حکومت میں رکن اسمبلی اور اکھلیش حکومت میں ریاستی وزیر رہے رام کرن آریہ سے کی۔ رکن اسمبلی نے اس پر نوٹس لیا اور عرضی حکومت تک پہنچی۔ حکومت نے پل پاس بھی کر دیا، لیکن 2017 میں جب انتخاب ہوئے تو سماجوادی پارٹی ہار گئی اور بی جے پی کی جیت ہوئی۔ بی جے پی کے روی سونکر یہاں سے جیت کر اسمبلی پہنچے۔
19-2018 میں سیلھرا سے ٹھوکوا پل کا کام شروع ہوا۔ تاخیر سے کام شروع ہوا اس لیے کام اب بھی جاری ہے۔ اسمبلی انتخاب کو دیکھتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی نے ہورڈنگ لگوا کر پل بنانے کا دعویٰ ٹھوک دیا۔ اتنا ہی نہیں، ہورڈنگ میں یہ بھی دکھایا گیا کہ دیہی عوام اس پر چلنے بھی لگے ہیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی کے ان پوسٹروں کی اب عوام نے ہوا نکال دی ہے۔ روی سونکر مخالفین کے نشانے پر بھی آ گئے ہیں۔ سابق رکن اسمبلی رام کرن آریہ کے بیٹے وجے وکرم آریہ نے رکن اسمبلی سونکر کے ہورڈنگ پر خوب طنز کیا اور کہا کہ ’’جب میرے والد علاقے کے رکن اسمبلی تھے تو بڑی مشقت کے بعد اس پل کو وزیر اعلیٰ سے پاس کرا کر شروع کرایا تھا، لیکن بی جے پی کی حکومت پل پاس ہونے کے بعد اب تک اسے پورا نہیں کر سکی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکومت صرف وعدے کرتی ہے، اسے پورا نہیں کرتی۔‘‘